داعشی دہشت گردوں نے عراق کے صوبے کرکوک کے جنوب مغرب میں واقع شہر حویجہ سے دیالہ اور صلاح الدین صوبے کے درمیان واقع سرحدی علاقوں کی جانب فرار ہونے اور اپنی لاکھوں ڈالرز کی رقوم جو کہ اسمگلنگ، اغوا برائے تاوان، عراقی تیل کی فروخت اور بیرونی امداد وغیرہ سے انہیں حاصل ہوتی ہے،
کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کیلئے، عراقی فوج اور رضاکار فورس حشد الشعبی کے خوف سے اب گدھوں کا استعمال شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق متعدد داعشی دھشت گرد، رقوم سے بھرے ہوئے تھیلے، گدھوں پر لادے، حمرین پہاڑی سلسلے سے ہوتے ہوئے حویجہ کی حدود سے باہر فرار ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ داعش پر عراقی آرمی اور حشد الشعبی کے پے درپے حملوں اور فتوحات کا اس قدر خوف طاری ہوا ہے کہ وہ فرار ہونے کیلئے برقعے اور میک اپ کا سہارا لیکر اور اپنی داڑھی کے بال منڈوا کر فرار ہونے میں عافیت سمجھتے ہیں اور اب انہوں نے اپنے فرار کیلئے گدھوں کا سہارا بھی لینا شروع کردیا ہے۔
جریدہ الغد کے مطابق داعشی کمانڈرز جو کہ پچھلے 48 گھنٹوں میں حویجہ سے دیالہ اور صلاح الدین صوبے کے سرحدی علاقوں میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں ان کی تعداد بارہ ہوگئی ہے جو گیارہ گدھوں کی مدد سے فرار ہوئے ہیں۔
واضع رہے کہ عراقی صوبے کرکوک کا مغربی شہر حویجہ اور اس کے اطراف کے علاقے دو ہزار چودہ (2014) کے وسط سے داعش کے قبضہ میں تھے جہاں انہوں نے اپنی خون آشامی کی روایت کو قائم رکھتے ہوئے متعدد بے گناہ شہریوں کو قتل کردیا تھا جس کے نتیجے میں ہزاروں شہری ان علاقوں سے نقل مقانی کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
اور اب جبکہ عراقی آرمی اور رضاکار فورس حشد الشعبی کی پے در پے کامیابیوں اور گزشتہ ہفتے تلعفر کی آزادی کے بعد اس علاقے میں داعش کے سروں پر خوف کے بادل منڈلانے لگے اور ان کے کمانڈرز گدھوں پر سوار ہوکر فرار ہونے لگے۔
ذرا سوچیں، داعش کے یہ خون آشام بھیڑیے، گدھوں پرسوار ہوکر فرار ہوتے کیسے دکھتے ہوں گے؟