لکھنؤ: چودھری چرن سنگھ بین الاقوامی ایئرپورٹ پر سونا اور سگریٹ اسمگلنگ کے معاملے میں حراست سے فرار ہوئے شہر کے 29 ملزمین کی گرفتاری کے معاملے میں کسٹم محکمہ اور پولیس چھاپے ماری کررہی ہےلیکن فرار 29 اسمگلروںکا 14 دن بعد بھی کوئی پتہ نہیں چل پایا۔
دوسری جانب معطل ہوئے افسر بھی محکمہ کے پوچھے ہوئے سوالوںکا صحیح جواب نہیں دے پائے اس سے ظاہر ہوتا ہےکہ ایئرپورٹ پر ایک بڑا گروہ کام کررہا ہے۔ پولیس فرار ملزمین کی گرفتاری کےلئے گروپ چلانے والے سرغنوں پر بھی دباؤ بنارہی ہے۔
لکھنؤ ایئرپورٹ سے 29 سونا اسمگلروں کے ایک ساتھ فرار ہونےاور معاملہ سرخیوں میںآنے کےبعد بیحد سنجیدہ ہوگیاہے۔ ملزمین کی گرفتاری کےلئے لکھنؤ سے کسٹم افسران اور پولیس کی ٹیم شہر میں کئی دن سے مسلسل ملزمین کے ٹھکانوںپر دبش دے رہی ہے لیکن انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ سنگین ہوگیا ہے ۔ مرکزی ٹیم بھی اس میں بیدار ہوگئی ہے ۔
فرار ملزمین کے کنبے اور نوجوانوں کو اس کام میں لانے والے سرغنہ اپنے گھروں سےادھر اُدھر ہوگئے ہیں۔ کچھ ملزمین نوجوان اور ان کے سرغنہ لکھنؤ واقع متعلقہ عدالت میں وکلاء کے رابطے میں بھی ہیں۔ موجودہ وقت میں سونا اسمگلر کے سلسلہ میں قصبہ ٹانڈہ دور دور تک بحث کا موضوع ہے۔
فرار ہونے والے اسمگلر ٹانڈا اور امپور کے بتائے جارہے ہیں۔ یہاں کے کچھ بڑے لوگوں نے معمولی پیسوں کا لالچ دے کر نوجوانوں کو اس کام میں ڈھکیل دیا ہے۔ ان کے گرفتار ہوجانے پر سرغنہ خود معاملے کی پیروی کرتے ہیں۔ سونا اسمگلنگ میںٹانڈا کسٹم محکمہ اور پولیس کی بدنامی کا سبب بنا ہوا ہے۔ کسٹم محکمہ اور لکھنؤ پولیس کےساتھ ہی اب اس معاملے میں مقامی پولیس بھی پوری طرح سے بیدار ہوگئی ہے۔
ایک ساتھ 36 لوگوںکو پکڑا گیا تھا اس میں سے 29اسمگلر بھاگنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ افسر اس بات کو قریب 15 گھنٹے تک چھپائے رکھے جب معاملہ سنگین ہوا تو پولیس میں جاکر مقدمہ درج ہوا۔ معلومات کے مطابق محصول خفیہ ڈائریکٹوریٹ کو اطلاع ملی تھی کہ شارجہ لکھنؤ کی فلائٹ سے اسمگلنگ کا قریب 5.3 کروڑ روپئے کا سونا اور سگریٹ لائی جارہی ہے۔
ٹیم نے فلائٹ سے اترے 36مسافروںکو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جن میں سے ایک خاتون مسافر سمیت 6نے بتایاکہ ان کے پیٹ میں سونا ہے۔ اس کےبعد ڈی آر آئی نے 2اپریل کو مسافروںکو کسٹم محکمہ کے سپرد کردیا۔
اس درمیان کسٹم کی حراست سے 29 مشتبہ چکمہ دے کر فرار ہوگئے۔ 28 مسافروں کےپیٹ میں سونا ہونے کی بات کو قبول کیا گیا تھا۔
کسٹم ٹیم نے بتایاکہ گرفتار کئے گئے مسافر روزہ رکھے ہوئے تھے۔ افطار کے بعد سونا نکالنے کی کوشش کرنےوالے تھے۔ اسی سلسلے میں مسافروںکو کھانے پینے کا سامان دیا گیا ۔ دوشنبہ کو سبھی نے اپنا روزہ کھولا اور 30مسافروں سے پوچھ گچھ کی گئی تو 28 نے بتایاکہ ان کے پیٹ میں بھی سونا ہے ۔ دوپہر کےبعد سبھی نے ہنگامہ شروع کردیا۔
اس درمیان ایک مسافر کی طبیعت خراب ہوگئی۔ شام کو تقریباً 15:7 بجے فلائٹ 6ای 98کے مسافر بھی ہال میںآگئے جس سے ہال میںکافی بھیڑ ہوگئی تبھی بیمار اسمگلر بیہوش ہوگیا۔ اس کے ساتھ آئے باقی کے لوگ بھی تیز تیز رونے لگے بولے کہ جلد ڈاکٹر کو بلائیں نہیں تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
کسٹم نےاس بات کی معلومات ایئرپورٹ اسٹاف اور سی آئی ایس ایف کو دی۔ 29مسافروں کے ایئرپورٹ سے فرار ہونے کے معاملے میں تحفظ پر بھی سوال اٹھنے لگے۔ ایئرپورٹ پر سب سے سخت تحفظ کا بندوبست رہتا ہے۔
لکھنؤ ایئرپورٹ سے مین روڈ تک کی دوری قریب ایک کلو میٹر ہے اگر کوئی فرار ہوتا بھی ہے تو تحفظ میں تعینات جوان اسے پکڑسکتے ہیں لیکن یہاں ہنگامہ ہوا دو دن تک اسمگلر ہال میںرہے پھر سی آئی ایس ایف کے جوانوںکو دھکا دے کر فرار ہوگئے۔