کیا کوئی جج ایسا کرسکتا ہے؟ ،عدالت عظمیٰ کے سمن پر ردعمل،سومیا کیس پر تبصرہ کا نیا موڑ
نئی دہلی ۔ 19 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے جنہیں سومیا مقدمہ کے فیصلہ پر ان کی تنقید کے ضمن میں سپریم کورٹ نے طلب کیا ہے آج کہا کہ وہ تو حاضری کیلئے تیار ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ اس بات پر غور کرے کہ آیا دستور کی دفعہ 124(7) انہیں عدالت میں حاضری سے روکتی ہے۔
سومیا عصمت ریزی کیس میں کاٹجو نے دعویٰ کیا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلہ میں بنیادی نقائص و خامیاں ہیں، جن کی نشاندہی کیلئے سپریم کورٹ نے انہیں اپنے اجلاس پر حاضر ہونے کیلئے دو دن قبل سمن جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے سابق جج کاٹجو نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ’’کھلی عدالت میں حاضر ہوتے ہوئے اس مسئلہ پر بات چیت کرتے ہوئے مجھے خوشی ہوگی
لیکن میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ ججس اس بات پر غور کریں کہ سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کی حیثیت سے آیا میں دستور کی دفعہ 124(7) کے تحت حاضری سے ممنوع ہوں یا نہیں۔ اگر ججس یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ یہ دفعہ میری حاضری میں مانع نہیں ہے تو مجھے عدالت میں حاضر ہوکر اپنے نظریات پیش کرتے ہوئے خوشی ہوگی‘‘۔ کاٹجو نے کہاکہ دفعہ 124 دراصل سپریم کورٹ کے دستور و ادارہ جات سے متعلق ہے اور اس کے فقرہ (7) میں کہا گیا ہیکہ ’’ایسا کوئی بھی شخص جو سپریم کورٹ کے جج کے عہدہ پر فائز رہ چکا ہے، ہندوستان کے کسی بھی علاقہ میں کسی بھی اتھاریٹی یا عدالت کے روبرو بغرض سماعت یا صفائی حاضر نہیں ہوسکتا‘‘۔ کاٹجو نے اپنے تازہ ترین پوسٹ میں کہا کہ وہ اپنا تفصیلی جواب تیار کررہے ہیں جس کو فیس بک پر پیش کیا جائے گا۔ سابق جج کاٹجو نے مزید کہا کہ ’’سومیا کیس کے ضمن میں سپریم کورٹ سے تاحال مجھے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوئی ہے بلکہ حکومت کیرالا کے ریکارڈ پر ایک ایڈوکیٹ نے یہ اطلاع دی ہے‘‘۔