ریاض میں کنگ عبد العزیز پبلک لائبریری میں حج اور حرمی مکی سے متعلق نادر اشیا کی نمائش منعقد کی جارہی ہے۔ اس نمائش میں لائبریری کے ہولڈنگز سے متعلق مخطوطات ، نایاب کتابیں ، تصاویر ، سکے اور چھوٹی اشیا رکھی گئی ہیں۔ اس نمائش میں مناسک حج کی ادائیگی سےمتعلق منی اور عرفات کے ساتھ حرم مکی اور مدینہ منورہ کی اشیا بھی رکھی گئی ہیں۔
کنگ عبد العزیز پبلک لائبریری کے جنرل سپروائزر فیصل بن مامر نے کہا کہ یہ نمائش حج سیزن کے موقع پر سال 1444 ہجری کے لئے لگائی گئی ہے تاکہ حقیقی اسلامی مذہب سے متعلق اہم رسم و رواج کو برقرار رکھا جاسکے۔ عرب اور اسلامی ورثے میں حج کی ثقافت کے پہلوؤں کو نمایاں کیا جائے۔ اس میں سعودی کرنسیوں کی کلیکشن بھی رکھی گئی ہے۔
.@KAPLibrary in Riyadh hosts an exhibition of historical documents and artifacts related to #Hajj and the Two Holy Mosques. #Hajj2023 @HajMinistry @ahwalalmaerifah @KingabdullahIAT @ReadingNCRP https://t.co/ZVtkDdyNme pic.twitter.com/4949qRedDS
— Arab News (@arabnews) June 19, 2023
کنگ عبد العزیز پبلک لائبریری میں پیش کی گئی اس نمائش میں حج سیزن سے متعلق 40 نایاب تصاویر پیش کی گئی ہیں۔ دو مقدس ترین مساجد کے لئے مشہور مسافروں کی تصاویر بھی موجود ہیں جو سعودی ریاست کے قیام سے قبل اور بعد کی ہیں۔ تصاویر میں میجر جنرل محمد صادق کی تصاویر کا ایک گروپ بھی شامل ہے۔ اسی طرح ہندوستان کے احمد مرزا کی 115 سال قدیم تصاویر بھی رکھی گئی ہیں۔ اس نمائش میں عالمی فوٹوگرافر احمد پاشا حلمی کی تصاویر کی مثالیں بھی موجود ہیں۔ ان تصاویر کی تعداد 365 تک پہنچ جاتا ہے۔
سال 1354 ہجری مطابق 1936 عیسوی میں حج کے متعدد مناظر کی تصاویر کا ایک گروپ بھی ہے۔ یہ تصاویر مصری حج مشن نے سال 1936 کے اشتہار کے لئے بنائی تھیں۔ اس میں جبل عرفات پر حجاج کرام کے کھڑے ہونے کی تصویر بھی ہے۔ اس سال کی کعبہ مشرفہ کی تصویر بھی ہے۔ مِنیٰ اور مزدلفہ میں موجود حجاج کرام کی تصویر بھی ہے۔
لائبریری نے تصاویر کا ایک بہت بڑا آرکائیو حاصل کیا ہے جو دنیا میں نایاب ترین ہے۔ اس آرکائیو میں 81 سو تصاویر شامل ہیں جو مشرق کے اور عرب اور اسلامی دنیا کے سب سے مشہور فوٹوگرافروں نے 1740 میں بنائی تھیں۔
🎥 | Sarah, #SaudiArabia’s first robot, is taking part in the exhibition that is accompanying Riyadh's candidacy to host Expo 2030.#RiyadhExpo2030#EKHNews_EN
— AlEkhbariya News (@EKHNews_EN) June 19, 2023