کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن کی مسجد و مدرسہ میں دھماکے سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) اور مسجد امام سمیت 14 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق دھماکا سیٹلائٹ ٹاؤن کے نواحی علاقے غوث آباد کی ایک مسجد و مدرسہ میں ہوا جس کی نوعیت معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے دھماکے میں ڈی ایس پی امان اللہ کے شہید ہونے کی تصدیق کی۔
سول ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں 14 لاشوں اور 20 زخمیوں کو لایا گیا۔
دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نفری جائے وقوع پر پہنچی جبکہ ریسکیو عملے نے زخمیوں کو سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی سیٹلائٹ ٹاؤن کی مسجد میں دھماکے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام کو زخمیوں کو بہتر طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ نمازیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے عناصر کا کوئی مذہب، قوم اور قبیلہ نہیں وہ صرف دہشت گرد ہیں اور سخت ترین سزا کے حقدار ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ملک دشمن قوتیں ایک مرتبہ پھر بلوچستان میں دہشت گردی کے ذریعے عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں، تاہم سیکیورٹی فورسز اور عوام کی قربانیوں سے قائم ہونے والے امن کو کسی صورت خراب نہیں ہونے دیا جائے گا اور دہشت گردی میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیااللہ لانگو نے بھی مسجد کے اندر دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ہماری ترقی اور ابھرتے ہوئے پاکستان سے خائف ہیں جبکہ اندرونی و بیرونی دشمن پاکستان میں بے چینی اور بدامنی کو بڑھاوا دینے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مایوسی، ناکامی کا شکار اور شکست خوردہ دہشت گرد ہمارے نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاہم ملک کے امن و امان کو خراب کرنے کے شیطانی مقصد میں دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 3 روز قبل کوئٹہ کے میکانگی روڈ پر بھی دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور دیگر 14 زخمی ہوئے تھے۔
پولیس کے مطابق دھماکا کوئٹہ کے لیاقت بازار کے قریب میکانگی روڈ پر سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب ہوا۔
سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان وسیم بیگ کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں دو لاشیں اور سیکیورٹی فورسز کے 2 اہلکاروں سمیت 14 زخمیوں کو لایا گیا جنہیں ٹراما سینٹر میں داخل کرادیا گیا ہے۔
قبل ازیں 15 نومبر 2019 کو کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔
سیکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی کو پرانے کچلاک بائی پاس کے علاقے میں اس وقت سڑک کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم کے دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جب وہ معمول کی پیٹرولنگ کرتے ہوئے وہاں سے گزر رہی تھی۔