نئی دہلی، 20مئی ؛ ملک کے شہد کی مکھیوں کے معروف ماہرین اور سائنسدانوں نے زراعت کی ترقی کے لئے شہد کی مکھی پالنے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سے فصلوں کی پیدوار میں بڑے پیمانہ پر اضافہ کے ساتھ دواوں کی ضروریات بھی پوری ہوتی ہیں۔
شہد کی مکھیوں کے ماہر گرجیت سنگھ گٹوریا نے شہد کی مکھیوں کے عالمی دن پر بہار ایگریکلچرل یونیورسٹی میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہد کی مکھیوں کو پالنے سے غذائی اجناس کی پیدوار میں 35فیصد تک اضافہ ہوتا ہے۔شہدی کی ایک مکھی سے جتنی قیمت کے شہد کی پیداوار ہوتی ہے اس سے 20 فیصد زیادہ فلوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہد کی مکھیوں کو پالنے سے پودھوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔شہد بیماری سے لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے اور شہد کی مکھی پالنا ایکو فرینڈلی بھی ہے۔
ڈاکٹر گرویا نے کہاکہ کسانوں کو زیادہ سے زیادہ معیاری شہد کی پیداوار کے لئے ہر ایک سال زیادہ سے زیادہ رانی مکھی پیدا کرنی چاہئیں۔ رانی مکھی باکس میں موجود شہد کی مکھیوں کو متاثر کرتی ہے۔انہوں نے شہد کی مکھیوں کو پالنے میں اینٹی بایوٹک کا استعمال نہیں کرنے اور شہد کی مکھی کے باکس کو ہر تین سال میں تبدیل کرنے کی صلاح دی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہد کی مکھیوں کے پالنے پر موبائل ٹاور کا برا اثر نہیں دیکھا گیا۔
بہار ایگریکلچرل یونیورسٹی سبور کے چانسلر آرکے سوہنے نے شہد کی مکھیوں کے پالنے میں بہار کے پہلے نمبر پر آنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کورونا وبا کی وجہ سے شہد کی مکھیوں کا پالنا بری طرح متاثر ہوا ہے۔ کسانوں کو شد کی مکھیوں کے باکس کو ایک ریاست سے دوسری ریاست میں لے جانے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ڈاکٹر سوہنے نے کہاکہ انفیکشن کے دورکے دوران کچھ حد تک لیچی کی پیداوار بھی متاثر ہوئی ہے اور اس کی وجہ سے شہد کی پیداوار پر بھی اثر پڑا ہے۔