اترپردیش کے الہٰ آباد میںسوشل میڈیا پرپیغمبراسلام کے خلاف نازیبا کمنٹ کئے جانے کے معاملہ میںجم آپریٹرمنیش سنگھ کے خلاف مقدمہ درج ہواہے۔ مقدمہشہرکے دھومن گنج تھانے میں درج کیا گیا۔
منیش سنگھ نے فیس بک پرپیغمبراسلام کے بارے میں نازیبا پوسٹ کی تھی۔الہ آباد کے محمد دانش نے منیش سنگھ کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ ایف آئی آرکے مطابقمنیش کے خلاف آئی ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوا۔ہم آپ کو بتادیں کہ منیش سنگھ ایک پولیس افسر کا بیٹاہے۔
تاہم اس واقعہ کے بعد اترپردیش پولیس نے منیش سنگھ کے خلاف شکایت کرنے والے محمد دانش سمیت انکے 2 ساتھیوں محمدانس، شاہد انصاری کے خلاف بھی ایک مخصوص مذہب کے خلاف منافرت پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کیاہے۔
پولیس ذرائع کا کہناہے کہ دانش کی جانب سے منیش سنگھ کی شکایت کیے جانے کے بعد پولیس نے دانش کے ماضی کا جائزہ لیا تاکہ اس کے خلاف بھی کوئی مقدمہ بنایاجاسکیں۔
پولیس نے دانش کی سوشل میڈیا پروفائل پرایک پوسٹ کا پتہ لگایاہے جس میں اس نے بھی ایک مخصوص مذہب کے خلاف متنازعہ ریمارکس کیے ہیں۔اس پوسٹ کا جائزہ لینے کے بعد پولیس نے نہ صرف دانش بلکہ اسکے 2 ساتھیوں کو بھی حراست میں لیے لیاہے۔
وہیں دوسری جانب اترپردیش کے ڈائریکٹرجنرل آف پولیس او پی سنگھ نے ایک فرمان جاری کیا گیاہے جس میں پولیس حکام کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ مذہبی منافرت پھیلانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
اس سرکلر میں کہا گیاہے کہ اب تک اترپردیش کے مختلف مقدمات پرمذہبی منافرت پھیلانے اور مذاہب کے خلاف متنازعہ ریمارکس کرنے 10 معاملات سامنے آئے ہیں۔ ڈی جی پی کی جانب سے سرکلر میں عوام کو انتباہ دیاگیاہے کہ اگرسوشل میڈیا کے ذریعہ مذہبی منافرت اور ایک مخصوص مذہب کے خلاف نفرت انگیزی کو عام کیاگیا تواترپردیش پولیس نیشنل سکیورٹی ایکٹ یعنی این ایس اے کے تحت مقدمات درج کریگی۔