لکھنؤ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ تمام محاذوں پر ناکام اتر پردیش کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت اپوزیشن کا سامنا نہیں کرنا چاہتی ہے۔ اکھلیش نے یہ اس وقت دیا جب انہوں نے اراکین اسمبلی کے ساتھ اسمبلی تک پیدل مارچ نکالنے کی کوشش کی اور پولیس اہلکاروں نے انہیں آگے جانے سے روک دیا۔
ایس پی سربراہ نے کہا ”یہ کس طرح کی حکومت ہے جو اراکین اسمبلی اور سابق وزراء کو اسمبلی نہیں جانے دے رہی ہے؟ آخر ہم صرف عوام کے مسائل ہی تو اٹھانا چاہتے ہیں۔ حکومت اپوزیشن کا سامنا کرنا کیوں نہیں چاہتی ہے؟ حکومت اپوزیشن کا سامنا اس لئے نہیں کرنا چاہتی کیونکہ وہ تمام محاذوں پر ناکام ثابت ہو چکی ہے!”
خیال رہے کہ سماجوادی پارٹی کی جانب سے گراں بازاری، بے روزگاری، خواتین کے خلاف جرائم اور ریاست میں نظم و ضبط کے ابتر حالات کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لئے اکھلیش یادو کی قیادت میں پارٹی دفتر سے یوپی اسمبلی تک مارچ نکلانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم پولیس نے مارچ کو بندریا باغ کراسنگ سے آگے نہیں جانے دیا۔ اراکین اسمبلی مارچ نکالنے پر بضد تھے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے کیونکہ پولیس نے راہ مسدود کر دی تھی۔ اس کے بعد اکھلیش کی قیادت میں اراکین اسمبلی نے سڑک پر ہی دھرنا دینا شروع کر دیا۔
اکھلیش یادو کی قیادت میں مارچ نکالتے ایس پی کارکن / یو این آئی
دھرنے سے اٹھنے کے بعد اکھلیش نے کہا ”موجودہ حکومت میں بدعنوانی اپنے شباب پر ہے۔ ہر چیز مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کو ملازمت اور روزگار کے جو خواب دکھائے تھے وہ سب جھوٹے ثابت ہوئے۔ آج ہر چیز کی نجکاری کر کے نوجوانوں سے روزگار چھینا جا رہا ہے۔ نوجوان اگنی ویر اسکیم سے مطمئن نہیں ہیں۔” ایس پی سربراہ نے کہا کہ وہ اپنے اراکین اسمبلی کے ساتھ میٹنگ کر کے آگے کی حکمت عملی طے کریں گے۔
وہیں اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے سماج وادی پارٹی پر طنز کستے ہوئے کہا کہ پارٹی سے اصول کی پابندی اور شائستگی کے مظاہرے کی توقع رکھنا محض ایک خواب ہے۔
یوگی نے کہا ”اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اگر کوئی پارٹی اور شخص جمہوری طور سے اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہے۔ یہ ان کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اجازت لیں۔ اگر انہوں نے اجازت لی ہوتی تو پولیس نے انہیں پیدل مارچ کی اجازت دیتی۔ لیکن ایس پی سے کسی اصول کی پابندی یا شائستگی کے مظاہرے کی توقع محض ایک خواب ہے!”
ادھر، پولیس نے کہا کہ ایس پی اراکین اسمبلی کو اسمبلی کی جانب مارچ کرنے سے روک دیا گیا کیونکہ انہوں نے اس کی اجازت نہیں لی تھی۔ ایک افسر نے بتایا کہ اگرچہ اجازت نہیں لی گئی تھی باوجود اس کے ایک متبادل روٹ کی تجویز پیش کی گئی تھی لیکن ایس پی اراکین اسمبلی اس روٹ کے لئے تیار نہیں ہوئے۔