بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی نے کل اپنی پارٹی کی اہم ذمہ داری اپنے بھائی اور بھتیجے کو دی ہے، آج انہوں نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آئندہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ چلنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
مایاوتی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ بی ایس پی آئندہ ہونے والے تمام چھوٹے بڑے انتخابات اکیلے لڑے گی اور کسی کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں کرے گی۔
वैसे भी जगजाहिर है कि सपा के साथ सभी पुराने गिले-शिकवों को भुलाने के साथ-साथ सन् 2012-17 में सपा सरकार के बीएसपी व दलित विरोधी फैसलों, प्रमोशन में आरक्षण विरूद्ध कार्यों एवं बिगड़ी कानून व्यवस्था आदि को दरकिनार करके देश व जनहित में सपा के साथ गठबंधन धर्म को पूरी तरह से निभाया।
— Mayawati (@Mayawati) June 24, 2019
مایاوتی نے ٹوئٹ کیا ہے ’’ویسے بھی جگ ظاہر ہے کہ ایس پی کے ساتھ پرانے سبھی گلے شکوے بھلانے کے ساتھ ساتھ 2012-17 میں جب ایس پی کی حکومت تھی، دلت مخالف فیصلوں، ریزرویشن میں پرموشن مخالف فیصلوں اور خراب قانونی حالات کو درکنار کر کے ملک کے مفاد میں ایس پی کے ساتھ اتحاد کیا اور اس کو پوری ایمانداری سے نبھایا لیکن لوک سبھا کے عام انتخابات کے بعد سماجوادی پارٹی کی وجہ سے بی ایس پی یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ کیا ایسے بی جے پی کو آگے شکست دینا ممکن ہے؟، جو ممکن نہیں ہے اس لئے پارٹی اور تحریک کے حق میں یہی بہتر ہے کہ اب آگے ہونے والے تمام چھوٹے اور بڑے انتخابات بی ایس پی اکیلے ہی لڑے گی‘‘۔
परन्तु लोकसभा आमचुनाव के बाद सपा का व्यवहार बीएसपी को यह सोचने पर मजबूर करता है कि क्या ऐसा करके बीजेपी को आगे हरा पाना संभव होगा? जो संभव नहीं है। अतः पार्टी व मूवमेन्ट के हित में अब बीएसपी आगे होने वाले सभी छोटे-बड़े चुनाव अकेले अपने बूते पर ही लड़ेगी।
— Mayawati (@Mayawati) June 24, 2019
واضح رہے بی ایس پی کا ایک اہم اجلاس کل لکھنؤ میں منعقد ہوا جو ڈھائی گھنٹے تک چلا، جس میں کئی اہم فیصلے لئے گئے۔ اس اہم اجلاس کے بعد ریاستی رہنماؤں کا اجلاس چلا۔ مایاوتی نے ایک اور ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے تحریر کیا ’’بی ایس پی کا آل انڈیا اجلاس کل لکھنؤ میں ڈھائی گھنٹے تک چلا، اس کے بعد ریاستوں کا اجلاس ہوا اور دیر رات تک چلتا رہا، جس میں میڈیا بالکل نہیں تھا پھر بھی بی ایس پی سپریمو مایاوتی کے تعلق سے باتیں میڈیا میں فلیش ہوئیں، وہ پوری طرح سے صحیح نہیں ہیں جبکہ اس تعلق سے ایک پریس نوٹ بھی جاری کیا گیا تھا۔