اندور؛ مشہور و مقبول اردو شاعر راحت اندوری کا انتقال کا آج چار بجے حرکت قلب بند ہونے سے ایک مقامی اسپتال میں انتقال ہوگیا۔راحت اندوری کو کوویڈ ثابت ہونے کے بعد کل اسپتال میں داخل کیا گیا تھا مگر آج سپہر چار بجے حرکت قلب بند ہونے سے انکا انتقال ہو گیا۔
اردو کے عالمی حلقوں میں بھی اس خبر سے رنج و غم پھیل گیا اور سوشل میڈیا پر تعزیت کا سیلاب آگیا۔
راحت اندوری حال کے دنوں میں زیادہ مقبول ہوگئے تھے جب انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال پر بڑی بے باکی سے شاعری شروع کر دی تھی۔راحت اندوری حالات سے خاصہ بدظن اور مجروح تھے اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنی شاعری میں سخت تیوروں کو شامل کر لیا تھا
راحت ادوری ادیوی اہليہ یونیورسٹی اندور میں اردو ادب کے پروفیسر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ کئی ہندوستانی ٹیلی ویژن شوز کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کئی گلو کاری کے رئیلیٹی شوز میں بہ طور جج حصہ لیا ہے۔ انہوں نے نئی نسل کو کئی رہنمایانہ باتیں بتائی ہیں جو ان کے فنی سفر، تلفظ اور گلو کاری میں معاون ثابت ہوئے ہی
ں۔عالمی مشاعروں میں انکی شمولیت یقینی ہوتی تھی اور انکو بڑے ذوق و شوق سے سنا جاتا تھا۔ سامعین ان سے کئی کئی بار کلام کی فرمائش کرتے اور وہ انکی فرمایشوں کو پورا کیا کرتے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
راحت کی پیدائش اندور میں یکم جنوری، 1950ء کو ہوئی۔ وہ ایک ٹیکسٹائل مل کے ملازم رفعت اللہ قریشی اور مقبول النساء بیگم کے یہاں پیدا ہوئے . وہ ان کی چوتھی اولاد ہیں۔ ان کی ابتدائی تعلیم نوتن اسکول اندور میں ہوئی .
انہوں نے اسلامیہ كريميہ کالج اندور سے 1973ء میں اپنی بیچلر کی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد وہ 1975ء میں راحت اندوری نے بركت اللہ یونیورسٹی، بھوپال سے اردو ادب میں ایم اے کیا۔ اہنی اعلٰی ترین تعلیمی سند کے لیے 1985ء میں انہوں نے مدھیہ پردیش کے مدھیہ پردیش بھوج اوپن یونیورسٹی سے اردو ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی . وہ ایک اچھے شاعر اور گیت کار ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کئی بالی وڈ فلموں کے لیے نغمے لکھے ہیں جو مقبول اور زبان زد عام بھی ہوئے ہیں۔