معروف عالم ِدین اور ذاکر علامہ طالب جوہری کا انتقال ہوگیا وہ کئی روز سے کراچی کے نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیر علاج تھے۔اہل خانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ علامہ طالب جوہری کئی روز سے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے اور انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔علامہ طالب جوہری کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر امروہہ گراؤنڈ انچولی میں ادا کی جائے گی۔
علامہ طالب جوہری کے انتقال پر سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ عوام ایک عظیم عالم دین سے محروم ہوگئے۔
علامہ سید حسن ظفر نقوی نے طالب جوہری کے انتقال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ ایک پورا عہد ختم ہوگیا ایک ایسا خلا جس کا پر ہونا اب مشکل ہے۔
علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے معروف عالم دین علامہ طالب جوہری کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علامہ طالب جوہری ایک عہد تھا جو مکمل ہوا، وہ حافظ قرآن، مفسرِ قرآن، مصنف اور شاعر تھے۔
علامہ طالب جوہری 27 اگست 1939ء کو ہندوستان کی ریاست بہار کے پٹنہ شہر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مشہور عالم دین علامہ مصطفیٰ خاں جوہر تھے۔ علامہ طالب جوہری کو کئی برسوں سے پاکستانی علماء میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
کراچی کے نشتر پارک میں شام غریباں کی مجلس سے ان کی شہرت پاکستان اور دنیا بھر میں پھیل گئی، اس مجلس کے سامعین میں مسلمانوں کے تمام طبقہ ہائے فکر شامل تھے۔
علامہ طالب جوہری فن تقریر میں صاحب اسلوب تھے۔ ایک دل نشیں مقرر ہونے کے علاوہ بھی علامہ طالب جوہری کی کئی جہتیں تھیں۔
انہوں نے کئی کتابیں لکھیں، قرآن کی تفسیر لکھی اور شاعری بھی کی، ان کی شاعری کے تین مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔