نئی دہلی: مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کے ہفتے کے روز 100 دن مکمل ہونے پر تحریک کار کسان تنظیم اس دن (چھ مارچ) کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منا رہا ہے۔
اس درمیان تحریک کار کسانوں نے آج پانچ گھنٹوں کے لیے کنڈلی-مانیسر-پلول (کے ایم پی) ایکسپریس وے کو جام کر دیا ہے۔ ایکسپریس وے آج 1100 بجے سے 1600 بجے تک جام رہے گا۔
سنیُکت کسان مورچہ (ایس ایم پی) نے کسان تحریک کے 100 دن پورے ہونے کے موقع پر چھ مارچ (ہفتے) کو ’یوم سیاہ‘ کے بطور منانے اور کنڈلی-مانیسر-پلول (کے ایم پی) ایکسپریس وے کو پانچ گھنٹوں کے لیے جام کرنے کا اعلان ہفتے کے روز کر دیا تھا۔
زرعی قانون کے خلاف احتجاج میں آج دہلی کی سرحدوں پر کسان آندولن کو 100 دن پورے ہوگئے ہیں۔ کسان تحریک کے سو دن مکمل ہونے پر ، کسان اپنے گھروں پر کالے جھنڈے لہراکر اور ہاتھوں پر سیاہ بینڈ باندھ کر اپنا احتجاج درج کروائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی کے ایم پی ایکسپریس وے پر آج 5 گھنٹے کی ناکہ بندی کرنے کی کال دی گئی ہے۔ کسانوں کی تحریک کو ایک بار پھر تیز کرنے کے لئے ، کسان دادری ، گریٹر نوئیڈا ، ڈسنا اور دوہائی میں احتجاج کریں گے۔
کسانوں کو مشتعل کرنے سے احتجاج میں شدت آسکتی ہے لیکن، کسانوں کی نقل و حرکت پر کوئی اثر نظر نہیں آئے گا۔ کسانوں کو مکولی ٹول پر تین ماہ مکمل کرنے ہیں۔
کسان رہنما راجو ، جو موکولی ٹول پلازہ پر دھرنا دے رہے ہیں ، نے کہا کہ حکومت کے غلط قوانین کی وجہ سے کسان احتجاج پر مجبور ہیں۔ انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے آج کے ایم پی شاہراہ بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
قومی راجدھانی دہلی کی سرحدوں پر شدید ٹھنڈ جھیلنے کے بعد شدید گرمی سے نپٹنے کی تیاری میں مصروف کسانوں نے اپنی رہنے کی جگہ پر اے سی، کولر اور پنکھے لگانے کی تیاری شروع کردی ہے۔ کئی مقامات پر پختہ بیت الخلا اور پانی کی سپلائی کے لئے پائپ لائن بھی لگائی گئی ہے۔
کپڑے دھونے کی مشین اور کئی دیگر سہولیات پہلے سے دستیاب ہیں۔سنیکت کسان مورچہ کے لیڈر درشن پال سنگھ اور یوگیندر یادو کے مطابق 6مارچ سے تحریک کی شکل بھی بدل جائے گی۔
چھ مارچ کو کنڈلی مانیسر پلول ایکسپریس وے (کے ایم پی) کی پانچ گھنٹوں تک ناکہ بندی کی جا ئے گی۔ یہ صبح گیارہ بجے سے شروع ہوکر شام کے چار بجے تک چلے گی۔
کسان لیڈروں کے مطابق دوسری ریاستوں میں بھی کسان چھ مارچ کو مظاہرہ کریں گے اور زرعی قوانین کے خلاف سیا ہ پٹیا ں باندھیں گے۔ آٹھ مارچ کو ’یوم خواتین‘ کے موقع پر ملک میں کسانوں کی تحریک خواتین چلائیں گی۔
سنیکت کسان مورچہ نے گزشتہ منگل کو بڑا اعلان کیا جس کے تحت بنگال میں 12مارچ کو کسانوں کی بڑی ریلی ہوگی۔ ا س کے علاوہ اسمبلی انتخابات والے آسام سمیت ان تمام ریاستوں میں بی جے پی کی مخالفت کی جائے گی جہاں انتخابات ہونے والے ہیں۔
کسان لیڈر ان تمام ریاستوں میں جائیں گے اور بی جے پی کے خلاف انتخابی تشہیر کریں گے۔پنجاب، ہریانہ، اور اترپردیش کے کئی کسان گزشتہ تین مہینہ سے دہلی کی سرحدوں پر تحریک چلارہے ہیں جبکہ کچھ کسان ضرورت کے حساب سے اپنے گھر جاتے ہیں اور پھر واپس تحریک کے مقام پر آجاتے ہیں۔ ان کسانوں نے اپنی ٹریکٹر ٹرالی پر عارضی گھر بنا رکھا ہے۔
چالیس کسان تنظیموں کے لیڈروں اور حکومت کے مابین بارہ راونڈ کی بات چیت مکمل ہوچکی ہے لیکن دونوں فریق کے مابین رضامندی نہیں ہوئی ہے۔ کسان لیڈر زرعی اصلاحا ت قوانین کو واپس لینے کی مانگ پر بضد ہیں جبکہ حکومت ان میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔
کسان لیڈروں نے کئی مواقع پر کہا ہے کہ و ہ طویل عرصہ تک تحریک کے لئے تیار ہیں۔ان مظاہرہ کرنے والے کسانوں کو گرمی سے راحت کے لئے پنکھے، بڑے بڑے کولر اور اے سی تک عطیہ کئے جارہے ہیں۔سندھو بارڈر، غازی پور اور ٹکری بارڈر تحریک کا مرکز بناہواہے۔
وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کئی بار کسانوں سے تحریک ختم کرنے کی اپیل کرچکے ہیں۔
کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین گیارہ دور کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن دونوں کے درمیان ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔ کسان رہنما زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور حکومت قوانین واپس لینے کو بالکل تیار نہیں ہے۔
کسانوں کی تحریک 26 نومبر کو شروع ہوئی تھی۔ ہزاروں کی تعداد میں خصوصی طور پر پنجاب اور ہریانہ کے کسان دہلی سے متصل سرحدوں کے آس پاس دھرنا-مظاہرہ اور تحریک چلا رہے ہیں۔