نئی دہلی 5 جنوری(یواین آئی) زرعی اصلاحات سے متعلق تین قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی کم از کم سہاراقیمت(ایم ایس پی)کو قانونی درجہ دینے کے مطالبہ پر کسان تنظیموں کی تحریک قومی دارالحکومت میں منگل کو 41 ویں روز بھی جاری رہی گزشہ تین دنوں سے خراب موسم کے باوجود کسان تنظیموں کے لیڈر اور کارکنان دارالحکومت کی سرحدوں پر دھرنا مظؓاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
کسان تنظیموں نے اپنے مطالبات کوپوراہونے تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہارکیاہے۔ اس تحریک کو مختلف تنظیموں کی بھی حمایت مل رہی ہے۔
اس درمیان کل کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین ساتویں دورکے ہوئے مذاکرات میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ مذاکرات کے بعد وزیرزراعت نریندرسنگھ تومر نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت بہت ہی اچھے ماحول میں ہوئی ہے اور انہیں یقین ہے کہ مسئلے کا حل جلد ہی ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے مجموعی مفاد کو مدنظر رکھ کر زرعی اصلاحات قوانین کو بنایا ہے اور اس سے اگر انہیں کوئی پریشانی ہورہی ہے تو حکومت اس پربات چیت کے لئے تیارہے۔
مسٹر تومر نے کہا کہ کسان تنظیمیں زرعی اصلاحات قوانین کو واپس لینے پربضد ہیں جبکہ حکومت ان پر نقطہ واربات چیت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ جنوری کو ہونے والی میٹنگ معنی خیز ہوگی اور وہ حل تک پہنچیں گے۔ دونوں فریق کے مابین اتفاق کے بعد بات چیت کی اگلی تاریخ آٹھ جنوری طے کی گئی ہے۔
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ حکومت زرعی اصلاحات قوانین پر نقطہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے اور اس کاارادہ قانون میں ترمیم کا ہے جبکہ کسان تنظیمیں ان تینوں قوانین کو واپس کیے جانے پر بضد ہیں۔
گزشتہ دورکی بات چیت میں بجلی کے چارجز پر دی جارہی سبسڈی میں تبدیلی نہ کرنے اورپرالی جلانے والے کسانوں پر کارروائی نہ کیے جانے کے معاملے پر کسانوں اور حکومت کے درمیان اتفاق ہوگیا تھا لیکن زرعی اصلاحات قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی کو قانونی درجہ دئے جانے پر تعطل برقرارہے۔