جے پور،6 ستمبر؛راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ کسان مہاپچایت میں کسانوں کے سیلاب سے لگتا ہے ملک کے کسان بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تنگ آچکے ہیں اور وہ اسے سبق سکھانے میں پیچھے نہیں رہیں گے۔
مسٹر گہلوت نے اتوار کی رات یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ مظفر نگر کی کسان مہا پنچایت میں جمع ہونے والا بہت بڑا ہجوم ظاہر کرتا ہے کہ اتر پردیش اور ملک کے کسان بی جے پی سے تنگ آچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) حکومت کی کسانوں کے بارے میں سوچ مشہور ہے۔ وقت آنے پر ملک کے کسان بی جے پی کو سبق سکھانے میں پیچھے نہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے کاشتکاروں کی آمدنی 2022 تک آمدنی کو دوگنی کرنے کے جھوٹے وعدے اور اب کسانوں کو اعتماد میں لئے بغیر کسان مخالف زرعی قوانین نافذ کر کے زرعی سیکبڑ کو تاجروں کے حوالے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
راجستھان کے چیف منسٹر نے کہا کہ راجستھان کے چھ اضلاع میں پنچایتی راج کے نتائج نے واضح کر دیا ہے کہ کسانوں میں بی جے پی کے خلاف شدید ناراضگی ہے اور وہ بی جے پی کو سبق سکھانے کے موڈ میں ہیں۔
دوسری طرف اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر راجندر سنگھ راٹھوڑ نے مسٹر گہلوت کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر کو مرکزی حکومت پر جھوٹے وعدوں کا الزام لگانے سے پہلے اپنے عوامی منشور میں کئے گئے وعدے ، کسانوں کی مکمل قرض معافی، پانچ برسوں میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ نہ کرنے ، بے روزگاروں کو بے روزگاری الاؤنس دینے جیسے کئی وعدوں کو یاد کرلیتے تو مناسب ہوتا۔
مسٹر راٹھوڑ نے کہا کہ ریاستی حکومت کے آدھے سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد یہ اچھا ہوتا کہ حکومت ریاست کے کسانوں کے مفاد میں لیے گئے کسی ایک معنی خیز فیصلے پر تبادلہ خیال کرتی۔