نئی دہلی، 20 ستمبر (یو این آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کی وجہ سے کسان بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور زمینی صورتحال اتنی خراب ہو گئی ہے کہ ملک میں ہر گھنٹے اوسطاً ایک کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہا ہے۔
کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں مودی حکومت کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2021 میں زراعت سے وابستہ کل 10,881 لوگوں نے خودکشی کی ہے۔ اس طرح ہر روز 30 کسانوں خدوکشی کی جبکہ گزشتہ سال ہر گھنٹے میں ایک کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہوا ہے۔
یہ بھی کلک کریں…
کانگریس کی ترجمان نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2014 سے 2021 تک ملک میں 53 ہزار 881 سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ اس طرح ہر روز 21 کسان مفلسی اور مایوسی کی حالت میں خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ انہیں یہ انتہائی قدم اٹھانے پر کس نے مجبور کیا؟ انہوں نے اسے مودی حکومت کی ناکامی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں لوگوں کے کھانے کےلئے اناج پیدا کرنےوالے کسانوں کی اس قابل رحم حالت کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی تماشا کرنے اور اپنے جھوٹ کو پھیلانے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خودکشی کرنے والے کسان اپنی بے بسی کا الزام مودی پر لگا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے مہاراشٹر کے ایک کسان دشرتھ لکشمن کیداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پنے کے اس کسان نے خودکشی کی ہے اور اس نے اپنے سوسائڈ نوٹ میں مسٹر مودی کی بے عملی کو اپنی خودکشی کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسان کی خودکشی کا یہ پہلا اور آخری معاملہ نہیں ہے، بلکہ مودی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے ایسے واقعات لگاتار ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ سب سے بڑی ستم ظریفی یہ ہے کہ اس سال مسٹر مودی کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے والے تھے،۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج ملک کے کسان کی اوسط آمدنی فی کس 27 روپے یومیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی وزیر اعظم ہیں جن کی ضد اور تکبر کی وجہ سے کسان تحریک کے دوران 700 کسانوں کی شہادت ہوئی تھی۔ احتجاج کرنے والے کسان ایک سال تک سڑکوں پر بیٹھے رہے۔