کسانوں کے دہلی پہنچنے کی کوششوں اور ملک بھر میں کئے جا رہے مظاہروں کے درمیان کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم مودی پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ”کسانوں کی آواز دبانے کے لئے، پانی برسایا جا رہا ہے، سڑکیں کھود کر روکا جا رہا ہے لیکن حکومت ان کو یہ دکھانے کو تیار نہیں ہے کہ ایم ایس پی کا قانونی حق ہونے کی بات کہاں لکھی گئی ہے۔”
پرینکا گاندھی نے مزید لکھا، ایک ملک، ایک انتخابت ی فکر کرنے والے وزیر اعظم کو ایک ملک، ایک رویہ بھی لاگو کرنا چاہئے۔
یوپی کے کسان بھی سڑکوں پر
پنجاب کے کسانوں کے دہلی کوچ کرنے کے بعد پنجاب ہریانہ بارڈر پر چل رہی جھڑپوں کے درمیان یوپی کے کسانوں نے بھی سڑکوں پر اترنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیٹ نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج 11 بجے سے کسان حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں گے اور دہلی دہرادودن شاہراہ کو جام کر دیں گے۔
خیال رہے کہ احتجاج و مظاہرہ کی وجہ سے این سی آر میں پہلے ہی میٹرو خدمات میں رخنہ پڑا ہے اور نوئیڈا-دہلی میٹرو سروز بند پڑی ہے۔
پولیس کے ساتھ بات چیت ناکام، کسان دہلی جانے پر بضد
دہلی پولیس نے جمعہ کے روز سندھو بارڈر پر کسانوں سے بات کی۔ پولیس نے کسانوں سے واپس جانے کی اپیل کی اور کورونا کے اصولوں کی پاسداری کی بھی درخواست کی۔ تاہم کسان پولیس کی ایک نہیں سن رہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ دہلی جاکر رہیں گے چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ کسانوں کا دہلی کے رام لیلا میدان میں جاکر دھرنا دینے کا ارادہ ہے۔
پولیس کی جانب سے سندھو بارڈر پر ایک مرتبہ پھر آنسو گیس کے گولے داغے گئے ہیں تاہم کسان نڈر ہوکر کھڑے ہوئے ہیں اور دہلی کے لئے پیش قدمی کرنے پر بضد ہیں۔
پنجاب-ہریانہ بارڈر پر جمعہ کی صبح بھی ہنگامہ خیز رہی۔ یہاں رات بھر کسان ڈٹے رہے ہیں صبح ہوتے ہی نعرے بازی کرتے ہوئے دہلی کی جانب کوچ کرنے کی کوشش کی۔ تاہم پولیس نے پانی کی بوچھار کا استعمال کر کے کسانوں کو روکنے کی کوشش کی۔ پولیس کی تمام کارروائیوں کے بعد بھی کسان دہلی جانے کو پوری طرح بےقرار نظر آئے۔
ٹھنڈ میں کسانوں پر پانی کی بوچھار بےحد نا انصافی: راہل
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کم از کم امدادی رقم (ایم ایس پی)کے مطالبے کے سلسلے میں مظاہرہ کرنے والے کسانوں پر شدید ٹھنڈ میں پانی کی بوچھار کرنے کو نا انصافی بتاتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ حکومت احتجاج کرنے والے کسانوں کی بات سننے کے بجائے ان کی آواز کو دبا رہی ہے ۔
راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا ”کسانوں سےایم ایس پی چھیننے والے قانون کے احتجاج میں کسانوں کی آواز سننے کے بجائے بی جےپی حکومت ان پر شدید ٹھنڈ میں پانی کی بوچھار مارتی ہے۔ کسانوں سے سب کچھ چھینا جارہا ہے اور صنعت کاروں کو تھال میں سجا کربینک،قرض معافی ،ایئرپورٹ ،ریلوے اسٹیشن بانٹے جارہے ہیں۔”
کانگریس کے محکمہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ انصاف مانتے کسانوں کے سینے پر پڑنے والی لاٹھیاں بی جے پی راج کے کفن میں آخری کیل ثابت ہو گی اورجیت کسانوں کی ہی ہوگی۔ انہوں نے کہا، ”شدید ٹھنڈ کے درمیان اپنے جائز مطالبات کے سلسلے گاندھیائی طریقے سے دہلی جارہے کسانوں کو زبردستی روکنے اور واٹر کینن چلانا مودی – کھٹر حکومت کی تاناشاہی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔کسان بلوں کے سلسلے میں کانگریس کی حمایت کسانوں کے ساتھ ہے۔”