کابل؛ طالبان کی مذہبی پولیس نے سرکاری اداروں میں کام کرنے والی خواتین کو متنبہ کیا ہے کہ دفتر میں خود کو مکمل طور پر ڈھانپ کر آئیں اور اس کے لیے کپڑا نہ ہو تو کمبل اوڑھ کر آجائیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی نیکی کے فروغ اور برائی کی روک تھام کے ادارے کی جانب سے سرکاری اداروں میں کام کرنے والی خواتین ملازمین کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا گیا ہے۔ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ خواتین ملازمین خود کو مکمل طور پر ڈھانپ کر دفتر آئیں بصورت دیگر انھیں ملازمت سے بھی ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں
۔ہدایت نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر جسم کو مکمل طور پر ڈھانپنے کے لیے برقع دستیاب نہیں تو کمبل اوڑھ کر دفتر آجائیں لیکن بغیر جسم ڈھانپے دفتر ہرگز نہ آئیں۔ابھی یہ واضح نہیں کہ نیکی کے فروغ اور برائی کی روک تھام کی وزارت نے یہ ہدایت نامہ کیوں جاری کیا جب کہ افغانستان میں تقریباً تمام ہی خواتین خود کو مکمل ڈھانپنے والا برقع استعمال کرتی ہیں۔
اس حوالے سے اے ایف پی نے وزارت کے ترجمان محمد صادق عاکف سے بات کی تو اْن کا کہنا تھا کہ خواتین جس بھی قسم کا حجاب پہننا چاہیں وہ اس انتخاب میں مکمل طور پر آزاد ہیں۔تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا طالبان کی گزشتہ حکومت کی طرح اس بار بھی جسم کو مکمل طور پر ڈھانپنے والا برقع لازمی ہے تو ترجمان نے کہا کہ حجاب کی قسم کے انتخاب میں خواتین آزاد ہیں البتہ انھیں جسم کو مکمل ڈھانپنے کے لیے برقع پہننا لازمی ہوگا چاہے
اس کے لیے صرف کمبل ہی دستیاب کیوں نہ ہو۔واضح رہے کہ عالمی قوتوں کی جانب سے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے لڑکیوں کے اسکول کھولنے اور خواتین کی ملازمتوں پر واپسی کی شرط رکھی گئی تھی جس میں سے پہلی شرط رواں ماہ پوری کردی گئی ہے۔