یوکرین میں جاری جنگ کے دوران کیف کے قریب گاؤں میں ایک ‘اجتماعی قبر’ سے درجنوں شہریوں کی لاشیں ملی ہیں، یوکرینی اہلکار کے مطابق حالیہ ملنے والی اجتماعی قبر روسی افواج کے دارالحکومت کے مشرقی علاقوں پر حملوں کے بعد دریافت ہوئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق دمیٹریوکا کمیونٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ لاشیں ایک پیٹرول اسٹیشن کے قریب ایک کھائی سے ملی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد کی تصدیق ہونا باقی ہے۔
انہوں نے گزشتہ روز یوکرینی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ اب ہم زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں لیکن قبضے کے دوران ہمارے بہت سے شہری ہلاک ہوگئے، تاہم فوری طور پر نیوز ایجنسی اس خبر کی تصدیق نہیں کر سکی۔
شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے باعث روس کو بین الاقوامی مذمت اور نئی پابندیوں کا سامنا ہے، خاص طور پر کیف کے شمال مغرب میں سیکڑوں ہلاکتیں ہوئیں جہاں صرف ایک ہفتہ قبل ہی روسی افواج نے قبضہ کیا تھا۔
روس نے یوکرین اور مغربی ممالک کی جانب سے جنگی جرائم کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے، اس نے عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے انکار کیا، روس اس کارروائی کو اپنے پڑوسی ملک کو عسکری طاقت سے محروم کرنے کے لیے خصوصی آپریشن قرار دیتا ہے۔
دوسری جانب یوکرین اور مغربی ممالک نے اسے روس کی جانب سے جنگ کا بے بنیاد بہانہ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
روس 24 فروری کے حملے کے بعد سے اب تک ایک بھی بڑے شہر پر قبضہ کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ یوکرین کا کہنا ہے کہ روس بڑے حملے کے لیے مشرق میں اپنی فوجیں جمع کر رہا ہے اور لوگوں سے بھاگنے کی اپیل کی ہے۔
برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا کہ روس، کریمیا سے ایک زمینی راہداری قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جسے اس نے 2014 میں ضم کر لیا تھا۔
یوکرین کے مشرق کے کچھ شہر شدید گولہ باری کی زد میں ہیں جہاں لاکھوں لوگ نقل مکانی کرنے سے قاصر ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے طاقت کا استعمال ’ایک تباہی ہے‘ جس سے لامحالہ ہر شخص متاثر ہوگا۔
گزشتہ روز اپنے خطاب میں یوکرینی صدر نے مغربی اتحادیوں سے روسی توانائی کی مصنوعات پر مکمل پابندی اور یوکرین کے لیے مزید ہتھیاروں کی فراہمی کی اپنی اپیل کی تجدید کی۔
دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ہفتے کے روز کیف میں ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی اور ورلڈ بینک کے قرضوں کے لیے اضافی مدد کے ساتھ ساتھ یوکرین کو بکتر بند گاڑیاں اور اینٹی شپ میزائل سسٹم دینے کا وعدہ کیا۔
اس موقع پر بورس جانسن کا کہنا تھا کہا برطانیہ، روس پر اپنی پابندیاں بھی بڑھا دے گا اور روسی ہائیڈرو کاربن کا استعمال بھی ترک کردے گا۔
یورپی یونین نے بھی دو روز قبل روس کے خلاف نئی پابندیاں منظور کیں جن میں کوئلہ، لکڑی، کیمیکل اور دیگر مصنوعات کی درآمد پر پابندیاں شامل ہیں تاہم، ان پابندیوں کے دوران روس سے تیل اور گیس کی درآمد کو شامل نہیں کیا گیا۔
یوکرین کے شہر کراماتورسک میں ایک ریلوے اسٹیشن پر راکٹ حملے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
روس نے حملے کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملے میں استعمال ہونے والے میزائل صرف یوکرین کی فوج نے استعمال کیے جبکہ امریکا کا کہنا تھا کہ اس کا خیال ہے کہ روسی افواج حملے کے لیے ذمہ دار تھیں، تاہم ’رائٹرز‘ حملے کی تفصیلات کی تصدیق کرنے سے قاصر تھا۔
روس کے حملے نے یوکرین کے لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا، شہروں کو ملبے میں تبدیل کر دیا اور حملے کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے۔
جنگ کے بعد یوکرین نے روس سے تمام درآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ یوکرین جنگ سے پہلے روس کا ایک اہم تجارتی شراکت دار تھا جس کی سالانہ درآمدات تقریباً 6 ارب ڈالر تھیں۔