کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی اور بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد ٹیم کی پابندی سے متعلق عدالت میں پٹیشن دائر کردی گئی۔
گوجرانوالہ میں ایڈووکیٹ منظور قادر بھنڈر نے سینئر سول جج رائے افضال کھرل کی عدالت میں دائر کی۔
مزکورہ پٹیشن میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور تمام کھلاڑیوں کو فریق بنایا گیا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کے باعث قوم کی دل آزاری ہوئی اور ملک کا وقار بھی مجروح ہوا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ جہاں عوام بنیادی ضروریات سے محروم ہوں تو وہاں کرکٹ پر کروڑوں روپے خرچ نہیں کیے جاسکتے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ورلڈکپ میں پاکستان کے دیگر میچز منسوخ کرکے اسے فوری واپس بلانے کا حکم دیا جائے جبکہ سلیکشن کمیٹی کو تحلیل کرکے کرکٹ ٹیم پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
سینئر سول جج رائے افضال کھرل نے پٹیشن سماعت کے لیے سول جج ابرار علی کو تفویض کردی جنہوں نے پی سی بی حکام کو 20 جون کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ 16 جون کو مانچسٹر میں کھیلے گئے میچ میں بھارت نے پاکستان کو 89 رنز سے شکست دے دی تھی، جس کے بعد قومی ٹیم کے لیے ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں پہنچنا بھی مشکل ہوگیا۔
پاکستانی ٹیم کو نہ صرف شکست کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ٹیم کی ناقص فیلڈنگ اور کپتان سرفراز احمد کی جماہیوں نے بھی شائقین کرکٹ کے غصے کو مزید ہوا دی۔
اس کے علاوہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ٹیم کے کچھ کھلاڑیوں کی شعیب ملک اور ان کی اہلیہ ثانیہ مرزا کے ہمراہ وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر کے باعث ٹیم کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بھی سوالیہ نشان اٹھادیے تھے۔
تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اس حوالے سے وضاحتی بیان جاری کیا تھا جس میں بورڈ نے میڈیا پر چلنے والی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے خلاف میچ سے قبل قومی کھلاڑیوں نے ضابطہ اخلاق کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔