فیس بک کے مالک مارک زکربرگ کو گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 58500 کروڑ روپئے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ وہ دنیا کے ٹاپ 5 امیروں کی فہرست سے باہر ہو گئے ہیں۔ فیس بک کی مسلسل تنقید کی جا رہی ہے۔
لیکن کمپنی کے مالک مارک زکربرگ نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ ایسے ماحول میں فیس بک میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کار اور دنیا بھر کے میڈیا ہاوس انہیں تلاش کر رہے ہیں۔ اب سوال اٹھتا ہے آخر کہاں ہیں زکربرگ اور کس طرح وہ اس معاملہ میں آگے بڑھیں گے۔
فیس بک کے مالک مارک زکربرگ کو گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 58500 کروڑ روپئے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ وہ دنیا کے ٹاپ 5 امیروں کی فہرست سے باہر ہو گئے ہیں۔ فیس بک کی مسلسل تنقید کی جا رہی ہے۔ لیکن کمپنی کے مالک مارک زکربرگ نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ ایسے ماحول میں فیس بک میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کار اور دنیا بھر کے میڈیا ہاوس انہیں تلاش کر رہے ہیں۔ اب سوال اٹھتا ہے آخر کہاں ہیں زکربرگ اور کس طرح وہ اس معاملہ میں آگے بڑھیں گے۔
ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق، زکربرگ کا کمپنی میں بہت احترام ہے۔ لیکن وہ پردے کے پیچھے رہ کر کام کرتے ہیں۔ گزشتہ سال بھی کمپنی کو کئی پیچیدہ مسائل پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن انہوں نے عوامی طور پر ایک بار بھی اس کو لے کر چرچا نہیں کی۔ ایسے میں اعلی درجے کے افسران زیادہ مایوس ہوتے جا رہے ہیں۔ اگلی سلائڈ میں جانیں اب آگے کیا۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق مارک زکربرگ ہر مہینے کے آخری جمعہ کو اپنے ملازمین سے ملتے ہیں۔ ایسے میں مانا جا رہا ہے کہ وہ اس ہفتے (23 مارچ) کو اپنے ملازمین سے اس پر بات کریں گے۔ لہذا، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اگلے دو دنوں میں زکربرگ کی جانب سے کوئی بڑا بیان جاری کیا جا سکتا ہے۔ اگلی سلائڈ میں جانیں ہندوستان میں کتنی ہے فیس بک صارفین کی تعداد۔
دو ہزار سترہ کے اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان میں 24 کروڑ سے زائد فیس بک کے صارفین ہیں۔ دنیا کے فیس بک صارفین کے تقریبا 11 فیصد اپنے ہی ملک میں ہیں۔ فیس بک کی ‘زبان’ میں بولیں تو سب سے بڑا ‘ڈیٹا مارکیٹ’ ہندوستان ہے۔ جہاں کچھ مہینوں میں عام انتخابات سے لے کر کچھ اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس کے علاوہ، گوگل، فیس بک اور ایمیزون جیسی کمپنیاں مشتہرین کو تلاش کرنے کے لئے انہی اعداد و شمار کا استعمال کرتی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، حال میں آئی رپورٹوں کے مطابق، چینی ہیکرز کی نظر اب بھارتی واٹس ایپ صارفین پر ہے۔ فوج نے اپنے سرکاری ٹویٹر ہینڈل سے یہ جانکاری دی ہے۔