سڈنی : پاکستان آسٹریلیا کے درمیان کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری ٹیسٹ کے پہلے دن کے اختتام پر آسٹریلوی بیٹسمینوں نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے 3وکٹوں کے نقصان پر365رنز بنالئے،میٹ رنشا نے 167رنز پر ناٹ آوٹ ہیں جبکہ وارنر نے دھواں دار 113رنز بنائے اور لنچ سے قبل سنچری بنانے والے پانچویں بیٹسمین بن گئے ۔پاکستان کی طرف سے وہاب ریاض نے دو جبکہ یاسر شاہ نے ایک کھلاڑی کو آوٹ کیا۔ میٹ رینشا 18 167 اور پیٹر ہینڈس کومب 40 رنز پر کریز پر موجود ہیںان دونوں بیٹسمینوںکی شراکت میں 121 رنز کا اضافہ ہو چکا ہے۔
سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میں آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا، جو درست ثابت ہوا، اوپنر ڈیوڈ وارنر اور میٹ رنشا نے اننگز کا آغاز جارحانہ انداز میں کیا، دونوں بیٹسمینوں نے 151رنز کا آغاز فراہم کیا، جس میں ڈیوڈ وارنر کے تیزرفتار 113رنز شامل تھے، ٹیسٹ میچوں میں یہ ان کی 18ویں سنچری ہے۔ڈیوڈ وارنر نے صرف 78گیندوں کی مدد سے کھانے کے وقفے سے قبل ہی سنچری بنا ڈالی،وارنر دنیاپانچویں بیٹسمین بن گئے، جنہوں نے میچ کے پہلے ہی روز لنچ سے قبل سنچری بنائی۔ اس سے قبل یہ کارنامہ سرانجام دینے والے بیٹسمینوں میںآسٹریلوی بلے باز وکٹر ٹرمپر نے مانچسٹر میں انگلینڈ کے خلاف 1902ء میں یہ اعزاز اپنے نام کیا تھا۔
آسٹریلیا کے بیٹسمین چارلز میک کارٹنی نے1926 میں انگلینڈ کے خلاف لینڈز کے میدان میں یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔ آسٹریلوی ڈونلڈ بریڈمین جنہوں نے یہ اعزاز 1930 میںانگلینڈ کے خلاف حاصل کیا تھا۔قومی بیٹسمین ماجد خان جنہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف 1976 میں کراچی میں یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔یہ اعزاز حاصل کرنے والے ماجد خان ایشیائی واحد بیٹسمین ہیں جن کے پاس یہ اعزاز ہے اور آسٹریلیا کے چار بیٹسمین ہیں جنہوں نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔
ڈیوڈ وارنر اور میٹ رینشا نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 151 رنز کا اضافہ کیا۔ اس دوران وارنر پاکستان بولنگ پر مکمل طور پر چھائے رہے۔ انھوں نے اپنی سنچری صرف 78 گیندوں پر مکمل کی۔وہ 17 چوکوں کی مدد سے 113رنز بناکر وہاب ریاض کی گیند پر سرفراز احمد کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔عثمان خواجہ تین کے انفرادی اسکور پر عمران خان کی گیند پر بابراعظم کے ہاتھوں کیچ ہونے سے بچے، تاہم وہ 13 رنز بنا کر وہاب ریاض کی گیند پر سرفراز احمد کے ہاتھوں آٹ ہو گئے۔گذشتہ دو ٹیسٹ میچوں میں سنچری بنانے والے سٹیو سمتھ اس بار 24 رنز بنا کر یاسر شاہ کی گیند پر سرفراز احمد کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔میٹ رینشا نے اپنی پہلی سنچری 201 گیندوں پر آٹھ چوکوں کی مدد سے مکمل کی۔یہ 14 سال میں پہلی بار ہوا ہے کہ دونوں آسٹریلوی اوپنروں نے سڈنی میں ٹیسٹ کی ایک ہی اننگز میں سنچریاں بنائی ہیں۔رینشا کو 137 کے انفرادی اسکور پر امپائر رچرڈ النگورتھ نے یاسر شاہ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو دے دیا لیکن ریویو نے یہ فیصلہ غلط ثابت کر دکھایا کیونکہ گیند پہلے بلے پر لگی تھی۔پیٹرہینڈس کومب نو کے انفرادی اسکور پر یاسر شاہ کی گیند پر سٹمپ ہونے سے بال بال بچے۔پاکستانی بولنگ ایک بار پھرخاص تاثر چھوڑنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ وہاب ریاض نے 63رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں، جب کہ یاسر شاہ ایک وکٹ کے حصول کے لیے 132 رنز دے چکے ہیں۔
محمد عامر 58رنز دے کر ابھی تک پہلی کامیابی کے منتظر ہیں، جب کہ عمران خان کو 81 رنز دینے کے بعد بھی پہلی وکٹ کا انتظار ہے۔ میٹ رینشا 18چوکوں کی مدد سے 167 اور پیٹر ہینڈس کومب 40 رنز پر ناٹ آئوٹ ہیں، ان دونوں کی شراکت میں 121 رنز کا اضافہ ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ سٹیو سمتھ نے اپنے 50ویں ٹیسٹ میں ٹاس جیت کر سال نو کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ آسٹریلوی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئیں۔
جیکسن برڈ اور نک میڈنسن کی جگہ ہلٹن کارٹ رائٹ اور سٹیو اوکیف کو شامل کیا گیا ہے۔پاکستانی ٹیم بھی دو تبدیلیوں کے ساتھ میدان میں اتری ہے۔ آئوٹ آف فارم سمیع اسلم کی جگہ شرجیل خان کو ٹیسٹ کیپ دی گئی ہے جبکہ سہیل خان نے عمران خان کے لیے جگہ خالی کی ہے۔خیال رہے کہ آسٹریلیا کو پہلے ہی سیریز میں دو صفر کی برتری حاصل ہے۔میزبان ٹیم نے پہلے برسبین میں کھیلے گئے دے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میں پاکستان کو 39 رنز سے شکست دی اور پھر میلبورن ٹیسٹ میں اننگز اور 18 رنز سے آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی تھی۔
تیسرے ٹیسٹ میچ میں محمد عامر کے خطرناک بانسر پر میٹ رنشا کو ان کے ہیلمٹ نے بچا لیا۔آسٹریلیا کے اننگز کے 61 ویں اور پیسر کا 10 واں اوور تھا کہ اوپنر 91 رنزپربیٹنگ کر رہے تھے کہ ایک اٹھتی ہوئی گیند سمجھنے میں ناکام رہے، پہلے انہوں نے راستے سے ہٹنے کی کوشش کی لیکن بعد میں خوفزدہ ہو کر نظریں ہٹا لیں، گیند شدت کے ساتھ میٹ رنشا کے ہیلمٹ کی گرل سے ٹکرائی ، وہ اپنا توازن بھی برقرار نہ رکھ سکے، ساتھی بیٹسمین اور پاکستانی فیلڈرز تشویش میں مبتلا نظر آئے اور ان کی خیریت دریافت کرتے رہے۔
میزبان ٹیم کے ڈاکٹر پیٹر برکنر فوری طور پر میدان میں آئے اوران کا معائنہ کیا، اوپنر موزوں ہیلمٹ استعمال کرنے کی وجہ سے زخمی ہونے سے محفوظ رہے اور اپنی اننگز جاری رکھتے ہوئے کیریئر کی اولین سنچری مکمل کی۔واضح رہے کہ آسٹریلوی ڈومیسٹک کرکٹ میچ کے دوران سرکے پچھلے حصے پر بانسر لگنے سے شدید زخمی ہونے والے فلپ ہیوز نومبر 2014 میں کو انتقال کر گئے تھے۔