عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن آف گلف جیوئش کمیونٹیز (اے جی جے سی) جو خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک میں یہودی کمیونیٹز کا نیٹ ورک ہے اور خطے میں یہودیوں کو فروغ دے رہا ہے، نے ہفتے کے آخر میں ہونے والی اس شادی کو منعقد کروانے میں مدد فراہم کی۔
یہ تقریب بحرین کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ‘کوشر شادی’ بھی تھی اور اس کا اہتمام دنیا کی سب سے بڑی ‘کوشر سرٹیفکیشن ایجنسی’ آرتھوڈوکس یونین نے کیا تھا۔
اے جی جے سی کے ربی ڈاکٹر ایلی عبادی نے کہا کہ ’تمام شادیاں دلچسپ ہوتی ہیں کیونکہ ہم ایک نئے یہودی خاندان کا جشن مناتے ہیں لیکن یہ شادی اس لیے اہم ہے کیونکہ کسی خلیجی ملک میں نصف صدی میں ہونے والی پہلی شادی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے شادی کا انتظام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا، اس خطے میں یہودی زندگی کی بحالی دیکھنا اور خاندانوں کی مدد کرنا اور جی سی سی میں ایسی تقاریب کا تجربہ کرنا میرے لیے باعثِ خوشی ہے‘۔
ہفتے کے اختتام پر دو تقریبات منعقد کی گئیں تھیں، اے جی جے سی نے اس کے علاوہ فروری 2021 میں اپنے قیام کے بعد عمان اور بحرین ہی میں دو اور تقریبات منعقد کروائیں۔
اے جی جے سی کے صدر ابراہیم داؤد نونو نے کہا کہ ’یہ شادی ہمارے خاندان، بحرین میں بسنے والی یہودی کمیونٹی اور اس سے بھی بڑھ کر خطے میں یہودی کمیونٹی کے لیے ایک اہم لمحہ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اُمید ہے کہ اس کے بعد بھی خطے میں شادی کی مزید تقریبات منعقد کروائی جائیں گی جس سے مزید نوجوان جوڑوں کو یہاں اپنی زندگی شروع کرنے کا موقع ملے گا اور ہماری کمیونٹی بڑھے گی’۔
اے جی جے سی دراصل جی سی سی ممالک میں موجود یہودی کمیونٹی کی تنظیم ہے جو خطے میں یہودیوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
اے جی جے سی پروگرامنگ اور سروسز کی نگرانی کرتی ہے جیسے ‘عربی کوشر سرٹیفکیشن ایجنسی’، لائف سائیکل ایونٹس اور دیگر کمیونٹی پروگرامز وغیرہ۔
مزید پڑھیں: بحرین کا بھی اسرائیل سے امن معاہدے کا اعلان
خیال رہے کہ ستمبر 2020 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور بحرین کے درمیان امن معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت بحرین نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بحرین سے قبل متحدہ امارات نے اسرائیل سے امن معاہدہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ بحرین کے اسرائیل سے 1990 کی دہائی سے تعلقات ہیں اور وہ پہلا خلیجی ملک تھا جس نے متحدہ عرب امارات کے اقدام کا خیر مقدم کیا تھا اور توقع یہی کی جا رہی تھی کہ وہ امارات کے اس اقدام کی پیروی کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔