یونان کے وزیر تعلیم اور مذہبی امور نے کہا ہے کہ تین سال قبل پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد پہلی مرتبہ سرکاری اخراجات پر تعمیر ہونے والی مسجد ستمبر میں عبادت کے لیے کھول دی جائے گی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق مسجد کے انتظام وانصرام کی تمام ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
یونان کے شہر ایتھنز کے مضافات میں تعمیر کی جانے والی مسجد کے معاملے پر مقامی سطح پر تنقید کی گئی تھی۔وزیر برائے مذہبی امورکوسکٹاز گیوروگلو نے بتایا کہ ایتھنز کی مسجد میں امام کی امامت میں پہلی نماز ہوگی، ہمیں امید ہے کہ مسجد سے متعلق تمام انتظامات ستمبر تک مکمل ہوجائیں گے۔
Athens' first formal mosque in more than 180 years is set to open by September https://t.co/7aqgJTSN4w pic.twitter.com/U03y7xLWA8
— Al Jazeera English (@AJEnglish) June 8, 2019
واضح رہے کہ اگست 2016 میں یونان کے قانون سازوں نے صنعتی علاقے میں مسجد کی تعمیر کا منصوبہ منظور کیا۔سرکاری جگلہ پر تعمیر ہونے والی مسجد میں مسلمان برادری اور سیاح باقاعدہ نماز ادا کرسکیں گے۔
دارلحکومت ایتھنز میں لاکھوں مسلمان آباد ہیں جنہیں نماز کی ادائیگی کے لیے بیسمنٹ یا اسٹور رومز استعمال کرنا پڑتا ہے۔وزیر نے کہا کہ ایتھنز کی مسجد ذاتی ملکیت میں شمار نہیں ہوگی بلکہ یہ عوامی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’مسجد کا تعلق کسی ایک سے نہیں ہوگا کیونکہ یہ ہم سب اور آپ سے کی مشترکہ ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’مسجد کا انفرادی شخص، کمیونٹی، سوسائٹی یا بیرون ملک سے کوئی تعلق نہیں ہوگا‘۔
First mosque built in Athens https://t.co/nqPIPijzTy pic.twitter.com/Za4l4dj81P
— HyeTert (@HyeTert) June 8, 2019