واشنگٹن: امریکی صدربراک اوباما نے تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے پہلی مرتبہ ایک مسلمان کو فیڈرل جج نامزد کردیا۔
ہفنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی نژاد امریکی شہری عابد قریشی کو امریکی ریاست کولمبیا کی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج کے طور پر نامزد کیا گیا۔
اس حوالے سے جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکی صدر اوباما کا کہنا تھا، ‘مجھے یونائٹڈ اسٹیٹس کورٹ بینچ میں عابد قریشی کو نامزد کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ دیانت داری اور انصاف کے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے امریکی عوام کی خدمت کریں گے’۔
دی نیشنل لاء جرنل کے مطابق عابد قریشی پاکستان میں پیدا ہوئے، جنھوں نے 1977 میں کرنیل کالج سے بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور بعدازاں 1997 میں ہارورڈ لاء اسکول سے قانون کی ڈگری لی، وہ 2006 سے واشنگٹن ڈی سی کی ایک لاء فرم لیتھم اینڈ واٹیکنز سے منسلک ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے عابد قریشی کی بحیثیت فیڈرل جج نامزدگی کو مسلم وکلاء گروپوں کی جانب سے تاریخی اقدام قرار دیا جارہا ہے۔
مسلم ایڈووکیٹس نامی ایک لاء فرم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فرحانہ کھیرا نے کہا ‘میں عدلیہ کے لیے ہر کمیونٹی سے بہترین افراد کے انتخاب پر امریکی صدر براک اوباما کے اس اقدام کو سراہتی ہوں۔’
واضح رہے کہ عابد قریشی کی نامزدگی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب براک اوباما کی مدت صدارت رواں برس نومبر میں اختتام پذیر ہونے والی ہے، جبکہ ملک میں اگلے صدارتی انتخابات کے لیے بھی مہم جاری ہے۔
امریکی صدارت کے لیے ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمان جج کی نامزدگی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جو اس سے قبل امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کی تجویز بھی دے چکے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا، ‘اگر کسی مسلمان کو فیڈرل جج بنادیا گیا تو یہ بالکل ممکن ہے کہ وہ غیر منصفانہ فیصلے کرے’۔