اسرائیل میں 3 دہائیوں بعد پولیو کا پہلا کیس رپورٹ ہونے پر پولیو ویکسی نیشن مہم کا آغاز کردیا گیا، کورونا وائرس پر عوام کی تھکاوٹ کے بعد پولیو کیسز کا سامنے آنا عوام کے لیے پریشان کُن ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے 1957 میں پولیو کے خلاف ویکسی نیشن کا آغاز کیا تھا اور اس سے قبل یہاں اس کا آخری کیس 1988 میں رپورٹ ہوا تھا۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مارچ میں ایک بچی میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی تھی تاہم یروشلم میں اب تک 6 غیر علامتی کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور تمام غیر ویکسینیٹڈ ہیں۔
وزارت صحت کے جنرل ڈائریکٹر نشمن ایش نے تل ابیب ریڈیو اسٹیشن 103 ایف ایم کو بتایا کہ ’میرا خیال ہے کہ یہ ایک چھوٹا کیس ہوسکتا ہے لیکن میں اسے بہت شدید سمجھتا ہوں لیکن یہ بحران کا سبب ہوسکتا ہے‘۔
اس سے قبل اسرائیلی بچوں کو معمول کے مطابق پولیو کی ویکسین لگائی جاتی تھی لیکن 2005 سے 2014 کے درمیان پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے کچھ بچے دو خوراکوں کے بجائے ایک ہی خوراک حاصل کر پائے ہیں۔
اب وزارت کی توجہ ان بچوں پر مرکوز ہے جو غیر ویکسینیٹڈ ہیں یا وہ جو صرف ایک خوراک حاصل کر پائے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ سابقہ پولیو مہم کے برعکس ’اس وقت یہ بہت مشکل ہے، شہری پہلے ہی کورونا وائرس کی تھکاوٹ کا شکار ہیں اور کورونا وائرس کی ویکسین سے تھک چکے ہیں‘۔
مشرقی یروشلم ہزاروں فلسطینیوں کا گھر ہے جو اسرائیل ہیتلھ کیئر سسٹم سے مستفید ہورہے ہیں مقبوضہ مغربی کنارے میں بہت سے لوگوں ان کے رشتہ دار ہیں، جہاں فلسطینی محدود خود حکمرانی کا استعمال کرتے ہیں، لیکن یہاں پولیو کا کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔