ہیلسنکی: گزشتہ دنوں فن لینڈ کے ایک ماہی گھر (ایکویریئم) میں ’’میکو‘‘ نامی ایک خونخوار مچھلی کی سولہویں سالگرہ منائی گئی تاکہ اس کا ڈپریشن اور احساسِ تنہائی دُور کیے جاسکیں۔میکو کا تعلق ’’گروپر‘‘ قسم کی مچھلیوں سے ہے جنہیں بہت خطرناک اور خونخوار سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ صرف اپنے سے چھوٹی مچھلیوں ہی کو نہیں کھاتیں بلکہ اپنے سے بڑی جسامت والی مچھلیوں تک پر حملہ کرکے ان کی کھال اُدھیڑ دیتی ہیں۔
ایسے واقعات بھی ریکارڈ پر ہیں جب گروپر مچھلیوں نے شارک کو گھیر کر مار ڈالا اور پھر سب مل کر اس کا گوشت کھا گئیں۔
35 پونڈ وزنی میکو بھی خونخوار ہے جو کچھ روز پہلے ہی پورے سولہ سال کی ہوئی ہے۔ اسے فن لینڈ کے ’’سی لائف ہیلسنکی‘‘ نامی تفریحی مقام کے ایک ماہی گھر میں اکیلا رکھا گیا ہے۔ یہاں شفاف شیشے کی دیواروں والے ماہی گھروں میں مختلف مچھلیاں موجود ہیں جو سمندر میں پائی جاتی ہیں۔
کورونا وبا کی وجہ سے عوام کےلیے یہ تفریحی مقام بند کردیا گیا۔ میکو پہلے ہی اپنے ٹینک میں تنہا تھی لیکن جب لوگ یہاں گھومنے پھرنے آتے اور اس کے شفاف ماہی گھر کے سامنے کھڑے ہو کر اسے دیکھتے، تو میکو کی تنہائی خاصی حد تک دور ہوجاتی۔
لیکن بندش کے بعد تو وہ مکمل تنہائی کا شکار ہو گئی، جس نے آہستہ آہستہ اسے ڈپریشن میں مبتلا کردیا اور ڈپریشن کے اثرات میکو پر نمایاں ہونے لگے جو پہلے اس میں کبھی دیکھے نہیں گئے تھے۔
مثلاً اس نے اپنے ٹینک میں ہر وقت اِدھر سے اُدھر تیرنا چھوڑ دیا اور زیادہ وقت ایک ہی جگہ پڑے ہوئے گزارنے لگی۔
میکو کی اداسی اور ڈپریشن دور کرنے کےلیے تفریحی مقام کی انتظامیہ نے اس کی سولہویں سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا، حالانکہ انہیں اس کی صحیح تاریخِ پیدائش معلوم نہیں تھی۔
سی لائف ہیلسنکی کے ملازمین نے ایکویریئم کے گرد جمع ہو کر ایکویریئم میں سارڈین مچھلی کے ٹکڑے ڈالے تاکہ میکو انہیں کھا کر خوش ہوسکے اور اپنے ارد گرد انسانوں کو دیکھ کر اس کا احساسِ تنہائی بھی کم ہوسکے۔
اس کے علاوہ ماہی گھر ملازمین نے ایک نرم برش سے میکو کا جسم سہلا کر اسے خوش کرنا اور اس کے ایکویریئم کے قریب ہی کھانا پینا شروع کردیا۔ ان تمام کوششوں کا مقصد میکو کا احساسِ تنہائی اور ڈپریشن دور کرنا تھا؛ اور اس میں خاصی کامیابی حاصل ہوئی۔
سی لائف ہیلسنکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب میکو کی ’’طبیعت‘‘ پہلے سے خاصی بہتر ہے اور اس کی زندگی بتدریج معمول پر واپس آرہی ہے۔