طرابلس : اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے بدھ کو کہا کہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں اور اس کے آس پاس پچھلے دو دنوں میں بڑھتے ہوئے تشدد سے تقریباً پانچ لاکھ بچے متاثر ہو سکتے ہیں۔
یونیسیف نے ایک بیان میں کہا، “طرابلس میں جاری تشدد کی وجہ سے بچے، خاندان اور طبی عملہ گھنٹوں تک ہسپتالوں میں پھنسے رہے۔ ایسے ہسپتالوں میں الجالا چلڈرن ہسپتال بھی شامل ہے۔ ایمرجنسی خدمات وقت پر نہ پہنچ سکیں اور بچوں میں شدید تناؤ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔”
یونیسیف نے تمام فریقین سے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور بچوں کے حقوق کے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے بچوں اور ضروری ڈھانچے کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔ اس نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بچوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
یونیسیف نے کہا، “ہم ہر بچے کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے دشمنی ختم کرنے کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں۔”
پیر کی رات طرابلس میں 444 بریگیڈ، وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ کے حامیوں اور صدارتی کونسل سے وابستہ طاقتور دی ا سٹیبلٹی سپورٹ اپریٹس (ایس ایس اے) دھڑے کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں ایس ایس اے کے سربراہ رہنما عبدالغنی الککلی عرف ‘غنویٰ ‘ کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
یاد رہے جون 2020 سے طرابلس میں نسبتاً امن ہے تاہم وقتاً فوقتاً حریف مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں جن کی زیادہ تر وجوہات اثر و رسوخ اور اہم مقامات پر قبضے کے لیے جدوجہد ہوتی ہے۔