جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نےکہا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری سے یو ٹی کے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار فراہم ہوگا۔ انڈیا یو اے ای انویسٹرس میٹ سے خطاب کرتے ہوئے منوج سنہا نے کہا کہ دفعہ تین سو ستر کی منسوخی کے بعدجموں و کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہوا ہے اور انتظامیہ کی کوششوں کی بدولت حالات بھی معمول پر آرہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے گزشتہ تین برسوں میں رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے منوج سنہا نے کہا کہ منصوبوں کو بروقت لاگو کرنے کے لئے منظوری اور فیصلوں پر زمینی سطح پر عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال کے اندر کئی منصوبے عملائے گئے جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ تیز رفتار اقتصادی اصلاحات اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی طرف خصوصی دھیان دئیے جانے سے پوری معیشت میں ایک نئی جان آگئی ہے جس وجہ سے سرمایہ کاری کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ کار وادی کی طرف راغب ہونے لگے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک بھی جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری کرنے لگے ہیں جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور اسکا براہ راست فائدہ یہاں کے بے روزگار نوجوانوں کو ملے گا۔
ایل جی نے کہا کہ یہ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری سے قریب چھ لاکھ نوجوانوں کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نےکہا کہ سرکار نے بڑے کاروباری اداروں کو اراضی فراہم کرنے کے لئے پہلے ہی اراضی کی نشاندہی کی ہے جہاں پر وہ اپنے یونٹ قائیم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری سے کشمیر کی معیشت مظبوط ہونے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
ایل جی نے کہا کہ ان کی سرکار لوگوں کی حالت زندگی بہتر بنانے اور انہیں تمام بنیادی سہولیات میسر کرانے کی کوشاں ہے اور اس ضمن میں اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری دفتروں میں جواب دہی کو یقینی بنانے کے لئے تاریخی قدم اٹھائے گئے تاکہ لوگوں کو اپنے کام کروانے میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔