مصر کے سابق صدر محمد مرسی کو اہلخانہ اور اخوان الملسمون کے سینئر رہنماؤں کی موجودگی میں قاہرہ میں سپرد خاک کردیا گیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق محمد مرسی کے بیٹے احمد مرسی نے فیس بک پر بتایا کہ ہم نے ان کو طورہ جیل کے ہسپتال میں غسل دیا اور جیل میں ہی نماز جنازہ ادا کی۔
انہوں نے بتایا کہ قاہرہ کے شہر نصرا میں تدفین کے امور نمٹائے تاہم متعلقہ حکام نے محمد مرسی کے آبائی صوبے شرقیہ میں تدفین سے منع کردیا تھا۔
واضح رہے کہ مصر کے سابق صدر محمد مُرسی گزشتہ روز کمرہ عدالت میں انتقال کر گئے تھے۔
قبرستان کے باہر پولیس کی نفری بھی موجود رہی: فوٹو رائٹرز
عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ محمد مرسی عدالت میں موجود پنجرے نما سیل میں بند تھے جہاں انہوں نے کچھ دیر جج سے گفتگو کی، سابق صدر نے جج سے تقریباً 20 منٹ تک بات کی، اس کے بعد وہ بے ہوش ہوگئے جس پر انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے۔
وفات سے قبل محمد مرسی نے جذباتی انداز میں جج کے سامنے اپنا مؤقف پیش کیا، انہوں نے خود پر جاسوسی کے الزامات کی سختی سے تردید کی۔
محمد مرسی کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی ملک کی سلامتی و خود مختاری کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔
محمد مرسی کو جاسوسی، مظاہرین کو قتل کروانے اور جیل توڑنے کے الزامات کے تحت عمر قید، سزائے موت اور 20 سال قید کی سزائیں بھی سنائی گئی تھی۔
اخوان المسلمین نے اپنے رہنما کی وفات کو قتل قرار دیتے ہوئے کارکنوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بڑی تعداد میں محمد مرسی کی تدفین پر پہنچیں، اخوان کی ویب سائٹ پر آخری پیغام میں کارکنوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ مصر میں تمام غیر ملکی سفارتخانوں کے باہر مظاہروں کے لیے جمع ہوجائیں۔
مصری حکومت نے علاج کی بہتر سہولیات فراہم نہیں کیں
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ گروپ نے محمد مرسی کی وفات کو ’خوفناک‘ قرار دیا۔ گروپ کا کہنا تھا کہ مصری حکومت سابق صدر کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی۔