ابوظہبی ؛ متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں خطے کے بڑے مندرکا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں اماراتی وزرا اور حکام کے علاوہ ہندو وں کی مذہبی اور سماجی جماعت ’بی اے پی ایس‘ کے مہانت سوامی مہاراج نے شرکت کی۔
تقریب میں امارات میں انڈین سفیر اور ہندو برادری کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔55ہزار مربع میٹر رقبے پر خطے کا سب سے بڑا مندر تعمیر کیا جائے گا۔ مندر میں مرکزی ہال کے علاوہ سروس سینٹر ، تعلیمی مرکز، لائبریری،گفٹ شا پ ، نرسری، پارک اور ریسٹورینٹ بنایا جائیگا۔ امارات میں مقیم 20 لاکھ سے زائد ہندووں کیلئے یہ مندر بنیادی مرکز کی حیثیت رکھے گا۔
مندر کے دروازے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے لیے کھلے رہیں گے جو کبھی بھی مندر کا دورہ کر سکیں گے۔ مندر کی تعمیر میں استعمال ہونے والے بنیادی مواد کا جائزہ لینے ماہرین کی ٹیم پہلے سے ہی امارات میں موجود ہے۔ ’بی اے پی ایس‘ کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ مندر کی تعمیر ان کی تنظیم کے زیر نگرانی کی جائے گی۔ محکمہ سماجی فروغ کے سربراہ ڈاکٹر مغیر الخیلی نے بتایا کہ ولی عہد ابوظہبی شیخ محمد بن زید النہیان کی سربراہی میں کابینہ میں محکمہ سماجی فروغ کے اختیارات واضح کیے گئے تھے جس کے دائرہ کار میں عبادتگاہیں ، کمیٹیاں ، کلب اور معاشرتی خدمات کے اداروں کا قیام شامل تھا۔
محکمہ سماجی فروغ نے امارات کی روادارانہ پالیسی اجاگر کرنے ملک میں مقیم ہندوکمیونٹی کے لیے مندر تعمیر کرنے کی اجازت دی ہے اورعبات گاہ تعمیر کرنے کا سب سے پہلا لائسنس جس کا نمبر 001ہے بھی ہندو کمیونٹی کوہی دیا جو امارات اور انڈیا کے درمیان گہرے تاریخی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے قبل 1958میں دوبئی کے حکمران شیخ راشد بن سعید المکتوم نے دوبئی میں فلیٹ میں ہندو اور سکھ برادری کو عبادت گاہ قائم کرنے کی اجازت دی تھی۔ 2012
میں دوبئی میں سکھ برادری نے الگ عبادت گاہ تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ حکومت کی آمادگی پر ’گرونانک دربار‘ کے نام سے عبادت گاہ تعمیر کی گئی تھی۔ بعدازاں ہندو برادری کو بھی دوبئی میں مندر تعمیر کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔