فرانس کی ایک عدالت نے سویڈن کی مقبول اور دنیا کی سب سے بڑی فرنیچر ریٹیلر قرار دی جانے والی کمپنی آئیکیا پر فرانسیسی عملے کی جاسوسی کے جرم میں 10 لاکھ یورو (12 لاکھ ڈالر) کا جرمانہ عائد کردیا۔آئیکیا نامی کمپنی اپنے ملازمین کے ڈیٹا کو غلط طریقے سے اکٹھا کرنے اور اسے محفوظ کرنے کے الزام میں قصوروار قرار پائی گئی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق سویڈش کمپنی کی فرانسیسی شاخ پر کئی سالوں سے ملازمین کی جاسوسی کرنے، ان کے بینک اکاؤنٹس کے ریکارڈز کا جائزہ لے کر پرائیویسی کی خلاف ورزی کرنے اور کبھی کبھار عملے کے بارے میں رپورٹ لکھنے کے لیے جعلی ملازمین کا استعمال کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
پراسیکیوٹرز کی جانب سے انگکا گروپ کی زیر ملکیت کے خلاف 20 لاکھ یورو جرمانہ عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
کمپنی نے کہا کہ وہ نگرانی کے حربوں کو روکنے کے اقدامات کرنے کے بعد، عدالتی فیصلے پر نظرثانی کے لیے سوچ رہے ہیں کہ اس حوالے سے مزید اقدامات کی ضرورت ہے یا نہیں۔
اس حوالے سے کمپنی نے کہا کہ ‘آئیکیا ریٹیل فرانس ان طریقوں کی شدید مذمت کرتی ہے، اس پر معذرت کرتی اور دوبارہ ایسا ہونے سے روکنے کے لیے ایک بڑے ایکشن پلان پر عملدرآمد کررہی ہے’۔
فرانس میں واقع فلیٹ پیک فرنیچر فرم کے سابق چیف ایگزیکٹو جین لوئس بیلوٹ کو بھی اس کیس میں قصوروار ثابت کیا گیا اور انہیں 2 سال کی کی سزا سنائی گئی
ذاتی ڈیٹا کو محفوظ کرنے پر ججز نے ان پر 50 ہزار یورو کا جرمانہ بھی عائد کیا۔یہ الزامات 2009 سے 2012 تک کے دوارنیے پر مشتمل تھے اگرچہ پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ جاسوسی کے ان حربوں کا آغاز 2000 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوا تھا۔
اس حوالے سے الزامات کا سامنا کرنے والوں میں ہیومن ریسورسز کے متعدد اسٹور منیجرز اور ملازمین کے ساتھ ساتھ ایک نجی تفتیش کار اور پولیس افسر شامل تھے۔
آئکیا کو اس کیس میں کچھ کسٹمرز کی جاسوسی کے الزامات کا بھی سامنا تھا۔2012 میں یہ الزامات منظر عام پر آنے کے بعد کمپنی نے متعدد منیجرز کو برطرف کردیا تھا اور اپنی داخلی پالیسی کو ختم کردیا تھا۔
اس گروپ پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ ملازمین کے ڈیٹا کے ذریعے ان کی مالیاتی اور ذاتی زندگیوں کی جانچ پڑتال کرتے ہیں۔
کمپنی نے ان میں کچھ طریقوں کے استعمال کو تسلیم کیا ہے تاہم اس نے وسیع پیمانے پر پھیلا جاسوسی کا نظام قائم کرنے کے الزام کو مسترد کیا۔