یورپ میں لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کے ساتھ ہی اٹلی میں ریسٹورنٹس اور گرجا گھر بھی کھول دیے گئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد جہاں 47 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے وہیں چند حصوں میں حکومتیں بڑے معاشی نقصانات کو کم کرنے کے لیے پابندیوں میں نرمی لارہی ہیں۔
تاہم عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ بغیر ویکسین کے اتنی جلدی لاک ڈاؤن ختم کرنے سے وائرس کی دوسری لہر پھیل سکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے رواں ہفتے اس بحران سے نمٹنے کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرنے کے لیے اجلاس طلب کیا ہے۔کچھ عرصے قبل دنیا میں وائرس سے سب سے بری طرح متاثر ہونے والے ملک اٹلی میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں جہاں کاروبار اور گرجا گھروں کو دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد دوبارہ کھلنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
پوپ فرانس نے اتوار کے روز آن لائن دعا میں کہا کہ ’میں ان برادری کی خوشیوں میں شریک ہوں جو بالآخر اکٹھے ہوسکتے ہیں، یہ معاشرے کے لیے امید کی کرن ہے‘۔
ویٹیکن سٹی میں ریسٹورنٹس، بارز، کیفے، ہیئر سیلون اور دیگر اسٹورز آج سے کھول دیے گئے جبکہ سینما اور تھیٹرز کو 25 مئی سے کھلنے کی اجازت دی جائے گی۔
اسپین بھی اپنے لاک ڈاؤن کے اقدامات میں نرمی لانے کے لیے تیار ہے جبکہ جرمنی نے پہلے ہی لاک ڈاؤن میں نرمی کے لیے چند اقدامات کیے ہیں جن میں فٹبال لیگ کی بحالی شامل ہے، تاہم یہ خالی اسٹیڈیمز میں ہوگی۔
یورپی عوام کے لیے اس ہفتے ایک اور ریلیف فرانس، گریس اور اٹلی کے ساحلوں کا کھلا ہے جبکہ برطانیہ کی عوام کے لیے پارکس کھول دیے گئے ہیں۔
جنوبی امریکا، افریقہ وائرس سے بری طرح متاثر
یورپ کے چند حصوں میں امید ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک وبا اب بھی تیزی سے پھیل رہا ہے جس نے دنیا بھر میں 3 لاکھ 15 ہزار جانیں لے لی ہیں۔
جنوبی امریکا اور افریقہ سے آنے والے اعداد و شمار اس بحران کی سنگینی کا حال بتاتے ہیں۔برازیل میں ہونے والی ہلاکتوں میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ انفیکشنز کی تعداد 2 لاکھ 41 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
جنوبی امریکا کے سب سے بڑے ملک دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔تاہم برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے لاک ڈاؤن کی مخافت کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ غیر ضروری طور پر معیشت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
ماہرین اور مقامی رہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاک ڈاؤن سے صحت کا نظام اور انفراسٹرکچر تباہ ہوجائے گا۔
برازیل کے صدر نے سماجی دوری کے اقدامات کی نفی کرتے ہوئے متعدد وزرا کے ہمراہ دارالحکومت براسیلیا میں سینکڑوں حامیوں سے خطاب کیا اور کہا کہ وائرس کی پابندیاں بہت زیادہ ہیں۔
لاطینی امریکا اور کیریبیئن میں 5 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے تقریباً آدھے کا تعلق برازیل ہے ہے۔
ایکواڈور میں پہلا کورونا وائرس کا کیس اس کے ایمازون قبائل میں ریکارڈ کیا گیا۔انسانی حقوق کی تنظیم نکاراگوا نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ تدفین میں جلدی کرکے کورونا وائرس کے کیسز کو چھپا رہی ہے۔
ان کےاسپتال کے اسٹاف کا کہنا تھا کہ ان کے پاس جگر کے امراض کے شکار افراد کی بھرمار ہوگئی ہے اور ان کے اہلخانہ بتاتے ہیں کہ ان کے پیاروں کی لاشیں ان سے پوچھے بغیر ٹرکوں میں لے جائی جارہی ہیں۔