پانچ شہید فلسطینی بچوں کے اہل خانہ اور لواحقین نیز غزہ کے عوام نے فلسطینی بچوں کے مزار پر دھرنا دیا اور عالمی سطح پر غاصب صیہونی حکومت کے خلاف کارروائی کئے جانے کی ضروت پر زور دیا۔
ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق پانچ شہید فلسطینی بچوں کے اہل خانہ اور لواحقین نیز غزہ کے عوام نے جبالیا میں پانچ شہید فلسطینی بچوں کے مزار پر دھرنا دیا اور غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں کی جارحیت کے دوران فلسطینی بچوں کو خاک و خون میں غلطاں کئے جانے کی شدید مذمت کی۔
تیرہ سالہ جمیل ایہاب نجم، چار سالہ جمیل نجم الدین نجم، سولہ سالہ حامد حیدر نجم، سترہ سالہ محمد صلاح نجم اور چودہ سالہ نظمی فائز ابو کرش وہ فلسطینی بچے اور نوجوان ہیں جو غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کی حالیہ وحشیانہ جارحیت میں شہید ہوئے تھے ۔
ان شہید فلسطینی بچوں کے اہل خانہ اور لواحقین نے جبالیا میں ان بچوں کے مزار پر اجتماع کیا اور دھرنا دیا اور زور دے کر کہا کہ غاصب صیہونی حکومت ہمیشہ بچوں کو خاک و خون میں غلطاں کرتی رہی ہے اس لئے اس غاصب حکومت کے خلاف عالمی اداروں کی جانب سے موثر کارروائی کئے جانے کی اشد ضرورت ہے۔
ان شہید فلسطینی بچوں کے لواحقین نے اسی طرح غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں تحریک استقامت پر اپنی حمایت پر زور دیا اور اس غاصب نیز مجرم صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھے جانے پر زور دیا۔
غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے 5 اگست 2022 کو غزہ کو مسلسل پچپن گھنٹے جارحیت کا نشانہ بنایا جس میں دسیوں فلسطین شہید ہوئے جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں جبکہ جہاد اسلامی فلسطین کا ایک اعلی کمانڈر بھی شہید ہوا۔ یہ فلسطینی بچے غزہ کے شمال میں واقع جبالیا میں اسرائیل کے ہوائی حملے کا نشانہ بنے اور شہید ہوئے۔ ان فلسطینی بچوں کی عمریں چار سے سترہ برس کے درمیان ہیں۔
جہاد اسلامی فلسطین کے ایک سینیئر رکن احمد المدلل نے ایران پریس سے گفتگو میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف جوابی کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر حالیہ جارحیت کے بعد جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں غاصب صیہونیوں میں خوف و ہراس مزید بڑھ گیا ہے اور ان کی چین کی زندگی ختم ہو گئی ہے۔
انھوں نےکہا کہ فلسطین کی تحریک استقامت کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں کاری ضرب لگائے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور اس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ فلسطینیوں کی آبائی سرزمین میں غاصب صیہونیوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
جہاد اسلامی کے رہنما المدلل نے کہا کہ غزہ، غرب اردن اور سن انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کی جاری استقامت فلسطینیوں کا قانونی حق ہے اور تحریک استقامت کی جانب سے تمام علاقوں میں صیہونیوں کو کاری ضرب لگائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے نائـب سربراہ موسی ابومرزوق نے تحریک حماس اور امریکہ کے درمیان خفیہ رابطوں کی خبروں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک حماس کے رہنماؤں کو امریکیوں کی جانب سے براہ راست ملاقات کی بارہا درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور اس بارے میں آخری درخواست سہولت کاروں کے توسط سے ٹرمپ کے داماد جیئرڈ کوشنر کی درخواست تھی۔
موسی ابومرزوق نے کہا کہ تحریک حماس کے رہنماؤں نے ان تمام درخواستوں کو مسترد کیا ہے کیونکہ حماس جانتی ہے کہ امریکہ کامقصد مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنا ہے۔
تحریک حماس کے رہنما موسی ابومرزوق نے کہا کہ امریکہ، فلسطین میں فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے ہر طرح کے جرائم کے ارتکاب میں شریک رہا ہے اور وہ اسرائیل کا ہمیشہ حامی رہا ہے اور اس کی مالی اور اسلحہ جاتی مدد بھی کرتا ہے ۔