اس منصوبے، جسے روئٹرز نے دیکھا ہے، کے تحت پہلے ہفتے میں 28 اسرائیلی قیدیوں خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ اسرائیلی حکام کے حوالے کیا جائے گا جبکہ اس کے بدلے میں عمر قید کی سزا پانے والے 125 فلسطینی قیدیوں اور 180 فلسطینی قیدیوں کی
29 مئی 2025 کی اس تصویر میں فلسطینی شہری غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نامی نجی امریکی حمایت یافتہ امدادی گروپ کے تقسیم کردہ سامان کے ڈبے حاصل کرنے کے دوران دیکھے جا سکتے ہیں (اے ایف پی)
خبر رساں ادارے روئٹرز نے جمعے کو رپورٹ کیا ہے کہ ایک نئے امریکی منصوبے میں غزہ کے لیے 60 دن کی فائر بندی کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت دونوں اطراف سے قیدیوں کا تبادلہ اور غزہ میں امداد بھیجے جانے کی بات کی گئی ہے۔
اس منصوبے، جسے روئٹرز نے دیکھا ہے، کے تحت پہلے ہفتے میں 28 اسرائیلی قیدیوں خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ اسرائیلی حکام کے حوالے کیا جائے گا جبکہ اس کے بدلے میں عمر قید کی سزا پانے والے 125 فلسطینی قیدیوں اور 180 فلسطینی قیدیوں کی باقیات کو واپس کیا جائے گا۔
منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ جیسے ہی حماس فائر بندی کے معاہدے پر دستخط کرے گی، غزہ میں امداد بھیج دی جائے گی۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ امریک نے غزہ میں فائر بندی کے لیے نئی تجویز پیش کی ہے، جسے اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے صحافیوں کو بتایا: ’میں تصدیق کر سکتی ہوں کہ خصوصی ایلچی (سٹیو) وٹکوف اور صدر نے حماس کو جنگ بندی کی نئی تجویز پیش کی ہے، جس کی اسرائیل نے حمایت کی۔‘
تاہم لیوٹ نے کہا کہ بات چیت جاری ہے اور حماس نے ابھی تک اس تجویز کی شرائط قبول نہیں کیں۔
فلسطینی تنظیم نے غزہ میں عارضی فائر بندی سے متعلق تازہ ترین تجویز کے حوالے سے تاحال باضابطہ جواب نہیں دیا۔
حماس کے اعلیٰ عہدے دار باسم نعیم نے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا: ’صہیونی ردعمل بنیادی طور پر قبضے کو جاری رکھنے اور قتل و قحط کو برقرار رکھنے کے مترادف ہے۔‘
بے گھر فلسطینی پانچ مئی 2025 کو وسطی غزہ کی پٹی میں واقع نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ایک خیراتی باورچی خانے میں گرم کھانے کے حصول کے لیے جمع ہیں (ایاد بابا / اے ایف پی)
انہوں نے کہا کہ یہ ’ہماری قوم کے کسی بھی مطالبے کا جواب نہیں دیتی، جن میں سب سے اہم جنگ اور قحط کا خاتمہ ہے۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ حماس اس تجویز کا ’تمام قومی ذمے داری کے ساتھ جائزہ لے گی۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں لگ بھگ تین ماہ سے جاری اسرائیل کی ناکہ بندی، جو حالیہ دنوں میں کچھ حد تک نرم ہوئی، تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو قحط کے دہانے پر لے آئی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے نے اس ہفتے امید ظاہر کی تھی کہ وہ ایک ایسا معاہدہ کروانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں، جو لڑائی کو روک دے، غزہ میں مزید امداد کی اجازت دے اور ان 58 میں سے مزید قیدیوں کی واپسی ممکن بنائے جو اب بھی حماس کی قید میں ہیں، جن میں سے تقریباً ایک تہائی زندہ ہیں۔