منیپولیس: منیسوٹا ایک جج نے 46 سالہ افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلائیڈ کے قتل کے جرم میں سابق پولیس افسر ڈیرک چوون کو 22 سال 6 ماہ قید کی سزا سنادی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق پولیس افسر ڈیرک چوون کو گزشتہ برس مئی میں جارج فلائیڈ کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ‘سیاہ فام افراد کے خلاف پولیس گردی’ کے خلاف عالمی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔
جیوری نے 45 سالہ ڈیرک چوون کو جارج فلائیڈ کے قتل کے جرم میں غیر اعلانیہ سیکنڈ ڈگری قتل، تھرڈ ڈگری قتل اور سیکنڈ ڈگری قتل عام کے الزام میں مجرم قرار دیا۔
ڈیرک چوون کے خلاف فیصلے کو امریکی محکمہ پولیس میں بڑے پیمانے پر ایک اہم سزا کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
سزا سنائے جانے سے پہلے جارج فلائیڈ کے بھائیوں نے اپنی تکلیف کے بارے میں عدالت کو بتایا کہ ڈیرک چوون کی والدہ نے اپنے بیٹے کی بے گناہی پر اصرار کیا اور خود سابق پولیس افسر نے بھی جارج فلائیڈ خاندان سے مختصر طور پر تعزیت کی۔
ہنپین کاؤنٹی کے ضلعی جج پیٹر کاہل نے کہا کہ جارج فلائیڈ کنبے کے دکھ اور درد سمجھنا ضروری ہے۔
پیٹر کاہل نے کہا کہ میں ہوشیار بننے کی سازش نہیں کروں گا کیونکہ یہ مناسب وقت نہیں ہے، میں اپنی رائے کو عوامی رائے پر مسلط نہیں کررہا لیکن ٹرائل کورٹ کے جج کا کام قانون کو حقائق پر لاگو کرنا ہے اور انفرادی نوعیت کے کیسز سے نمٹنا ہے۔
سماعت کا آغاز استغاثہ کے ساتھ ہوا جس میں جارج فلائیڈ کے اہل خانہ کے متعدد افراد سے عدالت سے خطاب کرنے کی درخواست کی گئی۔
جارج فلائیڈ کی 7 سالہ بیٹی گیانا پہلے ویڈیو ریکارڈنگ میں دکھائی دیں۔
انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ میں ہر وقت اس کے بارے میں پوچھتی ہوں، میرے والد ہمیشہ مجھے دانت صاف کرنے میں مدد کرتے تھے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ اگر وہ اسے دوبارہ دیکھ سکتی تو وہ اس سے کیا کہیں گی، انہوں نے کہا کہ ‘اگر ایسا ہوا تو میں ان سے کہوں گکی میں آپ سے بہت پیار کرتی ہوں’۔
جارج فلائیڈ کے بھائی فلونائز فلائیڈ نے کہا کہ وہ جارج فلائیڈ کی موت کی ویڈیوز سے پریشان ہیں جو ڈیرک چوون کے مقدمے کی سماعت کے دوران ان گنت مرتبہ چلائی گئی۔
ڈیرک چوون نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘اضافی قانونی معاملات’ کی وجہ سے کوئی مکمل بیان نہیں دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘لیکن بہت ہی مختصر طور پر میں جارج فلائیڈ خاندان سے اظہار تعزیت کرنا چاہتا ہوں’۔
جارج فلائیڈ کا قتل اور امریکا میں احتجاج
پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری فارج فلائیڈ کی موت کے بعد امریکا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
ان احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ اس وقت شروع تھا جب ایک پولیس افسر کی ویڈیو وائرل ہوئی جسے ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی گردن پر گھٹنا رکھے دیکھا جا سکتا تھا۔
سفید فام پولیس افسر سے جارج فلائیڈ زندگی کی بھیک مانگتے رہے لیکن وہ پولیس افسر 9منٹ تک اس کی گردن پر ٹانگ رکھ کر بیٹھا رہا جس سے بالآخر اس کی موت واقع ہو گئی تھی۔
یہ ویڈیو چند گھنٹوں میں ہی دنیا بھر میں وائرل ہو گئی تھی جس کے بعد امریکا بھر میں مظاہرے، پرتشدد واقعات اور توڑ پھوڑ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
جارج کی ہلاکت میں ملوث سفید فام پولیس اہلکار ڈیرک چوون پر دوسرے درجے کے قتل کا مقدمہ چل رہا ہے۔
سیاہ فام شہری کی موت کے بعد مینی ایپلس میں ہونے والے پرتشدد واقعات اور احتجاج کی گزشتہ 50سال میں کوئی مثال نہیں ملتی جہاں آخری مرتبہ اس طرح کے حالات 1968 میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل کے بعد پیدا ہوئے تھے۔