برلن: جرمن حکومت نے پیغام رسانی کی موبائل ایپ ’ٹیلی گرام‘ پر پابندی لگانے پر غور شروع کردیا ہے کیونکہ یہ ایپ مبینہ طور پر نفرت انگیز مواد پھیلانے میں استعمال کی جارہی ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمنی نے الزام عائد کیا ہے کہ ٹیلی گرام کے ذریعے ملک میں نفرت انگیز بیانات اور سازشی مواد کو فروغ دیا جارہا ہے جبکہ منفی سوچ رکھنے والے اس ایپ کو استعمال کرتے ہوئے اپنے خیالات کا پرچار کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایپ پر اینٹی ویکسین گروپس آپریٹ ہورہے ہیں جن کے خلاف جرمنی نے ایپ حکام کو شکایت بھی درج کرائی لیکن اب تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
جرمنی میں سازشی نظریات و افکار کا پھیلاؤ ایسے وقت میں بڑھا کہ جب حالیہ ہفتوں میں جرمن پارلیمنٹ کی جانب سے ملک میں کورونا ویکسین لازمی قرار دیئے جانے پر غور شروع ہوا۔
گزشتہ ماہ حکومتی نمائندوں کو قتل کی دھمکیاں بھی دیں گئیں۔ ٹیلی گرام کے گروپ سے جرمن ریاست زاکسن کے گورنر کو بھی سنگین نتائج کی دھمکی ملی تھی۔
جرمن وزیر داخلہ نینسی نے خبردار کیا ہے کہ اگر ٹیلی گرام انتظامیہ نے نفرت انگیز اور گمراہ کن مواد کی روک تھام کےلیے مؤثر اقدامات نہیں کیے تو ایپ پر بھاری جرمانے کے علاوہ اس پر جرمنی میں پابندی بھی عائد کی جاسکتی ہے۔