جرمن حکومت نے ملک ميں سماجی انضمام کو فروغ دينے کے ليے مساجد کی مدد کرنے کا ايک منصوبہ ترتيب ديا ہے۔ منصوبے کے تحت سات ملين يورو سے آئندہ تين برسوں ميں پچاس مساجد کی مدد کی جائے گی۔
جرمن حکومت نے ملک ميں مساجد کی بہتری کے ليے سات ملين يورو خرچ کرنے کا اعلان کيا ہے۔ وزير داخلہ ہورسٹ زيہوفر نے اس بارے ميں اعلان جمعے کو کيا۔ انہوں نے بتايا کہ سات ملين يورو کی رقم علوی کميونٹی کی پچاس مساجد پر خرچ کی جائے گی۔
مساجد ميں سرمايہ کاری کے اس منصوبے کا اعلان جمعرات کو دارالحکومت برلن ميں کيا گيا تھا۔ منصوبے کے انتظامی امور وفاقی جرمن دفتر برائے ہجرت و مہاجرين (BAMF) ديکھے گا۔ مختلف مسلمان تنظيموں سے منسلک ماہرين کی ايک کونسل بامپ کی رہنمائی کرے گی۔ اس منصوبے کا مقصد سماجی سطح پر انضمام بڑھانا ہے۔ اس منصوبے سے علوی کميونٹی کے ارکان مستفيد ہو سکيں گے۔ علویت یا علوی ایک شیعہ فرقہ ہے جو بارہ آئمہ پر اعتقاد رکھتا ہے۔ انھیں قزلباش بھی کہتے ہیں۔ حالانکہ ان کے اعتقاد بارہ آئمہ کے معتقد شیعہ حضرات سے حد درجہ ملتے ہیں البتہ ان کے روش کو صوفیانہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ فرقہ ترکی کے کچھ حصوں میں بھی موجود ہے۔
يہ امر اہم ہے کہ جن پچاس مساجد پر يہ رقم خرچ کی جانی ہے، ان کا انتخاب مسلم تنظيموں کی جانب سے نہيں بلکہ چار جرمن اداروں کی جانب سے کيا جائے گا۔ ان ميں ’جرمن چائلڈ اينڈ يوتھ فاؤنڈيشن (DKJS) اور گوئتھے انسٹيٹيوٹ کے علاوہ دو امدادی تنظيميں شامل ہيں۔