ایک خلائی سیاحتی کمپنی نے اپنے غبارے کی آزمائش کامیابی کے ساتھ مکمل کر لی۔ آزمائش میں غبارے کو 37 کلومیٹر بلندی پر موجود بلندترین پرت اسٹریٹواسفیئر میں تیرایا گیا۔
میڈرڈ کی مقامی کمپنی ہالو اسپیس نے بغیر عملے کا ایک مشن خلا میں بھیجا جس نے متعین کی گئی جگہ پر لینڈنگ سے قبل 4 گھنٹے 10 منٹ تک خلا کے کنارے پر پرواز کی۔
یہ کمپنی 2029 سے صفر کاربن اخراج والی کمرشل پروازوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جو ایک غبارے سے جڑے گول کیپسول میں بھیجی جائیں گی۔ پروازوں کے شروع ہونے کے بعد سے ہر سال 400 پروازیں اڑیں گی جس میں 3000 مسافر سفر کر سکیں گے۔
لیکن خلا کے کنارے سے زمین کے 360 ڈگری زاویے کے دلکش نظارے کے لیے آپ کو 2 لاکھ ڈالرز کی خطیر رقم ادا کرنی پڑے گی۔
ہالو کے سی ای او کارلوس مِیرا کے مطابق آزمائشی پرواز گزشتہ ہفتے بھارتی شہر حیدرآباد میں قائم ٹاٹا اِنسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ کے ہیڈکوارٹرز سے اُڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی پرواز کا مقصد ہمارے حفاظتی نظام کے ساتھ ساتھ سمت شناسی اور کنٹرول سسٹم کو آزمانا تھا، جو ہالو کے فلائٹ پروگرام کے دو اہم حصے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ نظام توقع پر پورا اترے بلکہ کیپسول میں نصب سینسر، آلات اور کیمرا سے اہم ڈیٹا بھی اکٹھا کیا گیا جو ہمیں ان نظاموں کو بہتر بنانے اور چند مہینوں میں ہونے والی اگلی آزمائشی پرواز کی تیاری کے لیے مدد دیں گے۔