ہوگا کوئی ایسا بھی کہ غالب کو نہ جانے، جی ہاں آج اِن ہی مرزا غالب کا 220ویں یوم پیدائش ہے، جن کی شخصیت اپنی مثال آپ ہے۔
ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے
کہتے ہیں کہ غالب کا ہے انداز بیاں اور
اور یہ دعویٰ ایسا کچھ غلط بھی نہیں تھا، اس لیے کہ غالب کو مشکل سے مشکل موضوعات کو نہایت سادگی اور سلاست کے ساتھ بیان کردینے کے فن پر کمال حاصل تھا۔
گوگل نے مرزا غالب کی 220ویں سالگرہ پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنا آج کا ڈوڈل ان سے منسوب کردیا۔
اردو اور فارسی کے عظیم شاعر اسد اللہ خان غالب 27 دسمبر 1797 میں آگرہ میں پیدا ہوئے۔
مغل بادشاہ کی طرف سے نجم الدولہ، دبیر الملک اور نظام جنگ کے خطابات عطا ہوئے، غالب ان کا تخلص تھا اور اس کا اثر ان کے کلام پر بھی رہا، کوئی انہیں مغلوب نہ کر سکا۔
پانچ سال کی عمر میں والد کی وفات کے بعد غالب اپنے چچا کے ہاں رہنے لگے تاہم چار سال بعد چچا کا سایہ بھی ان کے سر سے اٹھ گیا۔
غالب نے لڑکپن سے ہی شعر کہنا شروع کردیئے تھے، شادی کے بعد غالب دہلی منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے ایک ایرانی باشندے عبد الصمد سے فارسی کی تعلیم حاصل کی۔
غالب اردو اور فارسی میں شعر کہتے تھے تاہم فارسی شاعری کو زیادہ عزیز جانتے تھے۔
نقادوں کے مطابق غالب پہلے شاعر تھے جنہوں نے اردو شاعری کو ذہن عطا کیا، غالب سے پہلے کی اردو شاعری دل و نگاہ کے معاملات تک محدود تھی، غالب نے اس میں فکر اور سوالات کی آمیزش کرکے اسے دوآتشہ کردیا۔