کیا آپ جانتے ہیں کہ ڈیجیٹل لین دین کے نام پر سرکاری بینک آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں؟ پارلیمنٹ میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، سرکاری بینکوں نے نوٹ بندی کے بعد سے اب تک ڈیجیٹل لین دین کے نام پر آپ کی جیب سے 10 ہزار کروڑ روپئے اکھٹا کئے ہیں۔ یہ رقم ہر ٹرانزیکشن پر لگنے والے چارج اور بچت کھاتے میں کم از کم بیلینس نہ رکھنے والوں کے ذریعہ وصول کئے گئے ہیں۔
پارلیمنٹ میں ڈیجیٹل لین دین پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حکومت نے بتایا کہ سال 2012 میں اوسط بیلینس پر ایس بی آئی چارج وصول کر رہا تھا، لیکن اسے اکتیس مارچ 2016 کو بند کر دیا گیا۔ تاہم، اس کے باوجود نجی بینکوں نے اپنے ضابطوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی۔ بعد میں یکم اپریل 2017 کو ایس بی آئی نے بھی ہر ٹرانزیکشن پر اضافی چارج وصول کرنا شروع کر دیا۔ حالانکہ، کم از کم بیلینس کی رقم کو ضرور کم کر دیا گیا۔
پارلیمنٹ میں بینکوں سے متعلق اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سرکاری بینکوں نے اب تک ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز کے نام پر 10 ہزار کروڑ روپئے جمع کر لئے ہیں۔ پارلیمنٹ میں پیش کردہ اعداد و شمار میں نجی بینکوں کے بارے میں کچھ بھی بتایا نہیں گیا ہے۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ نجی بینکوں کے اعداد وشمار اس سے کئی گنا زیادہ ہو سکتے ہیں۔