لکھنؤ :شیعہ وقف بورڈ کے صدر وسیم رضوی کے خلاف حکومت نے عدالت میں مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ داخلہ کی جانب سے حکم جاری کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ پریاگ راج سے متعلق ہے۔
اقلیتی کمیشن کے صدر کے خط پر دوبارہ جانچ میں بنے ملزم
بتایا جا رہا ہے کہ سال ۲۰۱۷ میں پریاگ راج واقع امامباڑہ غلام حیدر میں غیر قانونی تعمیر کے سلسلے میں جونیئر انجینئر سدھانشو مشرا نے شیعہ وقف بورڈ کے صدر وسیم رضوی کے خلاف شہر کوتوالی میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ اس معاملے کی تفتیش کے بعد وسیم رضوی کی نامزدگی غلط پائی گئی اور ان کی جگہ پر امامباڑے کے متولی وقار رضوی کو ملزم بنایا گیا تھا۔
اس معاملے میں وقار رضوی کو ملزم بناتے ہوئے پولیس نے ۴؍اپریل ۲۰۱۸ کو عدالت میں فرد جرم داخل کیا۔ اس کے بعد قومی اقلیتی کمیشن کے صدر نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمے کی دوبارہ تفتیش کرانے کیلئے محکمہ داخلہ کو خط لکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کی جانچ میں وسیم رضوی کی نامزدگی مناسب پائی گئی ہے، لہٰذا عدالت سے اجازت لے کر اس مقدمے کی پھر سے تفتیش کرائی جائے۔
محکمہ داخلہ کی ہدایت پر دوبارہ ہوئی تفتیش میں وسیم رضوی کے ملوث ہونے کے کافی ثبوت ملے۔ محکمہ داخلہ کے مطابق ثبوت ملنے کے بعد وسیم رضوی کو دوبارہ روشنی میں لایا گیا اور مقدمہ کی دفعات میں اضافہ کیا گیا۔
محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق گواہوں اور ثبوتوں کی بنیاد پر وسیم رضوی کو جرم کا قصوروار پایا گیا۔ جس بنیاد پر حکومت نے وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔