نئی دہلی: صدر جموریہ رام ناتھ کووند نے آج کہا کہ نریندر مودی حکومت ملک کو پچاس کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے پابند ہے اور اس کیلئے تمام فریقوں سے بات چیت کرکے ہرمکن قدم اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی چیلنجوں کے باوجود ملک کی معیشت کی بنیاد مضبوط ہے۔ ملک میں غیر ملکی زر مبادلہ کا ذخیرہ ۴۵۰؍ ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بڑھ رہی ہے اور رواں مالی سال کے پہلے سات مہینے (اپریل تا اکتوبر) کے دوران گزشتہ سال اسی مدت کے مقابلے میں تین ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔صدر نے کہا کہ کہ پچاس کھرب ڈالر کی معیشت کے ہدف کو حاصل کرنے میں ملک کے ٹائر۔۲؍ اور ٹائر ۳؍ شہر اہم کردار ادا کررہےہیں۔
File Photo
صفائی ہو، سہولتیں ہوں ، اسٹارٹ اپ ہوں یا پھر کوئی دوسرا کاروبار، چھوٹے شہروں کی ترقی حوصلہ افزا ہے۔ ۲۰۱۴ء کے بعد چھوٹے شہروں میں اسٹارٹ اپ کی تعداد ۴۵؍ سے ۵۰؍ فیصد بڑھی ہے۔ اسی طرح اڑان منصوبے کے تحت تقریباً ۳۵؍ لاکھ لوگ فضائی سفر کر چکے ہیں ۔ گزشتہ سال ۳۳۵؍ نئے فضائی راستوں کی اجازت دی گئی ہے۔ اندازہ ہے کہ آنے والے برسوں میں ملک کا نصف سے زیادہ ڈجیٹل لین دین انہی (ٹائر ۲؍ اور ٹائر ۳) شہروں میں ہوگا۔
بینکنگ شعبے کے تعلق سے صدر نے دعویٰ کیا کہ پبلک سیکٹر کے چھوٹے بینکوں کے دیگر بینکوں میں انضمام سے بینکنگ نظام مضبوط اور ان کے قرض دینے کی اہلیت میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے ۶؍ مہینے میں ۱۲؍ سرکاری بینک منافع میں رہے ہیں۔بینکرپسی اور سولونسی کوڈ سے بینکوں اور دیگر اداروں کے پھنسے ہوئے تقریباً ساڑھےتین لاکھ کروڑ روپے کی وصولیابی میں کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ کمپنی ٹیکس میں کی گئی تخفیف اور شعبۂ محنت و مزدوری سے متعلق قانون کے بننے سے ملک میں کاروبار اور آسان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی اور مینوفیکچرنگ اور برآمدات کو بڑھانے کیلئے حکومت میک ان انڈیا کو مستحکم کر رہی ہے۔ صدر جمہوریہ نے دعویٰ کیا کہ الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ملک خاص طور پر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ موبائل فون، ٹی وی اور دیگر الیکٹرانک آلات کے ملک میں ہی تیار کئے جانے کو مزید رفتار دینے کیلئے قومی الیکٹرانک پالیسی بنائی گئی ہے۔ صدر رام ناتھ کووند نے کہا کہ ۱۵۔۲۰۱۴ء میں جہاں ملک میں تقریباً ایک لاکھ ۹۰؍ ہزار کروڑ روپے کے الیکٹرانک ساز و سامان تیار ہوئے، بہیں ۱۹۔۲۰۱۸ء میں ان کی تعداد بڑھ کر چارلاکھ ۵۸؍ ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ ۲۰۱۴ء میں ملک میں موبائل فون بنانے والی محض دو کمپنیاں تھیں جبکہ آج ہم دنیا کے دوسرے سب سے بڑے موبائل ساز ملک بن گئے ہیں۔ حکومت آٹو موبائل اور ریلوے میں بھی میک ان انڈیا کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور وندے بھارت تیجس ایکسپریس کی شکل میں پوری طرح ملک میں بننے والی جدید ترین ریل گاڑیوں کی تیاری کا کام جاری ہے۔
صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی کے بنیادی نعرے میں خود کفیل ہندوستان کا جذبہ کار فرما تھا۔ خود کفیل ہندوستان تب بنے گا جب ہر ہندوستانی ملک میں بننے والی ہر چیز پر فخر کرے گا۔ انہوں نے چھوٹے صنعتکاروں کی مدد کیلئے ملک کے ہر شہری سے دیسی سامان خریدنے اور استعمال کرنے کو ترجیح دینے کی اپیل کی۔