سوورین گولڈ بانڈ اسکیم کو ختم کئے جانے کی گردش کرنے والی خبروں کے درمیان حکومت کا تازہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ بانڈ کی اگلی قسط کا اجرا مارکیٹ کی طلب اور حالات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ اگر مارکیٹ میں اس کی مانگ ہوگی، تو حکومت گولڈ بانڈ کی نئی قسط جاری کرے گی۔
‘ہندو بزنس لائن’ کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت سوورین گولڈ بانڈ کی اگلی قسط کو جاری کرنے سے پہلے مارکیٹ کی ضروریات اور حالات کا جائزہ لے گی۔
رپورٹ میں وزارتِ خزانہ کے ایک ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ کوئی سوشل سیکورٹی اسکیم نہیں ہے اور اس میں قرض لینے کی لاگت سب سے زیادہ ہے۔ اسی وجہ سے حکومت مارکیٹ کی طلب اور مالی حالات کا جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرے گی۔
حکومت کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پچھلے مہینے سے سوورین گولڈ بانڈ کے خاتمے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ پچھلے مہینے ‘سی این بی سی ٹی وی 18’ نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ حکومت سوورین گولڈ بانڈ اسکیم کو ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حکومت اس اسکیم کو مہنگا اور پیچیدہ مانتی ہے اور اسی وجہ سے اس کے خاتمے پر غور کیا جا رہا ہے۔
سوورین گولڈ بانڈ اسکیم کا آغاز 2015 میں کیا گیا تھا، جس کا مقصد ملک میں سونے کی درآمدات پر لگام لگانا تھا۔ اس اسکیم کے تحت، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی جانب سے یہ بانڈز جاری کیے جاتے ہیں۔
یہ اسکیم خاص طور پر ان سرمایہ کاروں کے لیے پسندیدہ رہی ہے جو سونے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ ابھی اس اسکیم کو 10 سال بھی مکمل نہیں ہوئے اور اسے بند کرنے کی خبریں گردش کرنے لگیں۔
سوورین گولڈ بانڈ کی مقبولیت کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے اہم یہ کہ مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ہی بانڈز کی ویلیو بھی بڑھ جاتی ہے۔
اس کے علاوہ سرمایہ کاروں کو سالانہ 2.5 فیصد سود بھی ملتا ہے اور بانڈ کی میچورٹی پر ملنے والی رقم مکمل طور پر ٹیکس فری ہوتی ہے۔
آن لائن خریداری پر سرمایہ کاروں کو فی گرام 50 روپے کی چھوٹ بھی ملتی ہے اور یہ فزیکل گولڈ کی خریداری کے مقابلے میں میکنگ چارج، اسٹوریج اور ملاوٹ جیسے مسائل سے بھی نجات دلاتا ہے۔