نئی دہلی:شعبہ زراعت کو فائدے مند بنانے اور اس کی اقتصادی حالت بہتر کرنے کے اقدامات کے مشورے کے لئے تشکیل دی گئی گورنروں کی کمیٹی نے اہم فصلوں کے علاوہ گوار،ارنڈی،مصالحے ،ادرک،لہسن،ہلدی اور خشبودار اور دواؤں کے پودے کی کم از کم امدادی رقم (ایم ایس پی)کا اعلان کرنے کی سفارش کی ہے ۔
صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند کو سونپی گئی اس رپورٹ میں گورنروں کی کمیٹی نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے اقدامات پر تفصیلی غوروخوض کیاہے اور کل 21سفارشات سونپی ہیں۔یہ کمیٹی جون میں گورنروں کے کانفرنس ‘اپروچ ٹو ایگری کلچر-اے ہالسٹکس اوورویو”پر تشکیل کی گئی تھی۔اترپردیش کے گورنر رام نائک کی صدارت میں تشکیل اس کمیٹی میں کرناٹک کے گورنر وجوبھائی بالا،ہماچل پردیش کے گورنر آچاریہ دیو ورت ،مدھیہ پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل اور ہریانہ کے اس وقت کے گورنر کپتال سنگھ سولنکی شامل تھے ۔حالانکہ ،رپورٹ میں سبھی گورنروں کے خیالات اور مشوروں کو شامل کیاگیا ہے ۔یہ مشورے خوراک کے تحفظ،صحت کے تحفظ،توانائی کے تحفظ،پانی کے تحفظ،ماحولیات کے تحفظ،نامیاتی زراعت اور زراعت میں خواتین کے کردار سے متعلق ہیں۔
گورنروں کی کمیٹی نے زمین،پانی ،فرٹیلائزر،توانائی ،بازار وغیرہ کو سہل کرنے کی فوری طورپر ضرورت بتائی ہے تاکہ کسانوں کو حقیقت میں حکومت کے مختلف منصوبوں کا براہ راست فائدہ پہنچایا جاسکے ۔شعبہ زراعت کی مکمل طورپر ترقی میں توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے شمسی توانائی اور ہوا کی طاقت کو گرڈ فراہمی سے جوڑنے کا مشورہ دیا ہے ۔کمیٹی نے کہا ہے کہ نقض تغذیہ سے نمٹنے میں اہم رول ادا کرنے والی آنگن واڑی کو کارپوریٹ سماجی ذمہ داری سے وابستہ کیا جانا چاہئے ۔رپورٹ میں ملک کے زرعی حالات اور بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کا پس منظر اور زراعت کے چیلنجوں پر اہم تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ اہم فصلوں کے علاوہ دیگر زرعی پیداوارمثلاً گوار، ارنڈی، مصالحہ، ادرک، لہسن، ہلدی اور خوشبودار اور ادویاتی پودوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت کا اعلان کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔صدرجمہوریہ اس رپورٹ کو مرکزی حکومت کو بھیجیں گے اور اس کے بعد اس پر مناسب کارروائی ہوگی۔
کمیٹی نے کہا ہے کہ گندم اور دھان کے ایم ایس پی دیگر فصلوں کے مقابلے زیادہ فائدہ مند ہے اس لئے فصل کے دائرے تبدیل کرنے کیلئے دلھن اور تلھن فصلوں کی فائدہ مند قیمت کو یقینی بنایا جانا چاہئے ۔اس کے لیے کمیٹی نے کچھ دیگر پیداواروں کو بھی ایم ایس پی سسٹم میں شامل کرنے پر زور دیا ہے جن میں مصالحے ،ادویاتی پودے ، دلہن اور تلہن بھی شامل ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز، گھٹتے قدرتی وسائل، گھٹتی اوسط جوتائی، گھٹتے پیداوار، محدود اسٹوریج اور پروسیسنگ اور مناسب مارکیٹ انتظامات جیسے سفارشات رپورٹ میں شامل ہیں۔
تبدیلی ماحولیات کے دور میں ہائبرڈ اقسام کے فروغ اور اس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے خصوصی زرعی شعبہ اور علاقائی صلاحیتوں کے مطابق دوستانہ فصل کیلئے اسپیشل مراکز قائم کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔ علاقائی وسائل کی دستیابی اور آب و ہوا کو ذہن میں رکھتے ہوئے فصل کے اقسام کو تیارکرنے اور پہاڑی علاقوں کیلئے کم پیداوار لیکن مزید آمدنی والی مہنگی فصلوں کی سفارش کی گئی ہے ۔ کمیٹی نے کہا کہ حکومت کو نامیاتی زراعت پر زور دینا چاہیے اور ہر ریاست میں کم از کم ایک علاقے کو نامیاتی زراعت کے طور پر تیار کرنا چاہئے ۔
کمیٹی نے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت پریمیم کی شرح پانچ فیصد سے گھٹاکر فصلوں کی طرح 2.5فیصد کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے ۔یہ پریمیم 90.10کے تناسب میں ہونا چاہئے ۔اس سے اترپردیش،کیرالہ،مغربی بنگال،تریپورا اور اڈیشہ وغیرہ ریاستوں کے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔اس کے علاوہ منریگا کو زرعی کاموں سے جوڑنے کا مشورہ دیاگیاہے ۔
گورنروں نے بازار کی ضرورتوں کو توجہ میں رکھتے ہوئے چھوٹی آبپاشی کو فائدے مند بنانے پر زور دیا ہے اور ‘معاہدہ کاشتکاری’کا مشورہ دیا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال میں موجودہ تکنیک سے مرد باآسانی استفادہ کرسکتے ہیں جبکہ چھوٹی کاشتکاری ہونے کی وجہ سے مرد شہروں کی سمت رخ کررہے ہیں۔اس ان تکنیک کو ایسا بنایا جانا چاہئے جنہیں خواتین بھی آسانی سے استعمال کرسکیں اور انہیں اس کی خصوصی تربیت دی جانی چاہئے ۔کمیٹی نے ‘کسانوں کی شکایت کو حل کرنے والے سیل’کے قیام پر بھی زوردیا ہے ۔