بزرگ مرجع تقلید مرحوم آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی کے پیکر مطہر کو نجف اشرف میں تشییع کے بعد کربلا پہنچایا گیا اور انھیں ہزاروں اشکبار آنکھوں کے سامنے حضرت امام حسین علیہ السلام کے جوار میں سپرد خاک کردیا گیا۔
اس سے قبل بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی کی نماز جنازہ قم المقدسہ میں حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی نے برسوں حوزہ علمیہ قم میں تدریس کے فرائض انجام دیئے اور سیکڑوں شاگردوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ درجنوں کتابیں تصنیف کیں۔
آیت اللہ لطف اللہ صافی گلپائیگانی پیر کی شب ایک سو تین سال کی عمر میں اس دار فانی سےرحلت کرگئے تھے۔
مرحوم آیت اللہ صافی نے ادبیات، کلام، تفسیر، حدیث، فقہ اور اصول کی ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن گلپایگان میں قطب کے نام سے معروف جلیل القدر عالم دین سے حاصل کی اور پھر اپنے والد محترم کے پاس تعلیم و تزکیہ میں مشغول رہے۔۱۳۶۰ھ میں قم مقدس میں اعلی تعلیم کے لئے تشریف لائے، اس زمانہ کے بزرگ علماء اور مراجع کرام سے کسب فیض کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی علمی تحقیقات میں بھی مشغول رہے اور کچھ عرصہ نجف اشرف امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے جوار میں رہ کر بھی خود کو علم و فضل سے آراستہ کیا۔
انہوں نے آیت اللہ سید محمد تقی خوانساری، سید محمد حجت کوہ کمری، سید صدر الدین صدر عاملی، سید محمد حسین بروجردی، سید محمد رضا گلپایگانی، محمد کاظم شیرازی ، سید جمال الدین گلپایگانی اور شیخ محمد علی کاظمی رحمت اللہ علیہم جیسے اساتذہ سے کسب فیض کیا۔
امام خمینی (رح) کی قیادت میں رونما ہونے والے انقلاب اسلامی کی خدمت و تحفظ میں بھی مرحوم آیت اللہ العظمیٰ صافی پیش پیش رہے اور ایران کی گارجین کونسل کے فقہاء میں شمولیت کے علاوہ مختلف اہم عہدوں پر بھی فائز رہے۔ اسکے علاوہ وہ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ کے مخلص حامی تھے اور ان سے خاص عقیدت رکھنے کے ساتھ ساتھ انکے فرامین و ہدایات کے مطابق عمل کرنے پر بہت تاکید فرمایا کرتے تھے۔