کانپور: ایک غلط انجکشن لگنے کے سبب ایک بار پھر ایک خاتون کی جان چلی گئی اور خاتون کویہ انجکشن ایک جھولا چھاپ ڈاکٹر کے ذریعہ دیاگیاتھا،اس سے قبل بھی شہر میں جھولاچھاپ ڈاکٹروں کے علاج کے سبب کئی اموات ہوچکی ہیں۔
حادثہ پر محکمہ صحت کچھ وقت کیلئے جاگتا ضرور ہے لیکن پھر اندرونی سیٹنگ کے سبب کارروائی کچھ نہیں ہوتی اور گاڑی دوبارہ اپنے پرانے ڈھرے پر چلنی لگتی ہے، مرتے وہ لوگ ہیں جو ان جھولا چھاپ کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔ شہر کے باہری علاقوں میں ایسے فرضی نرسنگ ہوموں اور جھولا چھاپ ڈاکٹروں کا سیلاب آیاہے لیکن کارروائی کے نام پر محکمہ صحت کے افسران کانپور میں کانوں میں انگلی ڈال کر بیٹھے رہتے ہیں اور پھر دوسرے حادثہ کا انتظار کرتے ہیں۔
وقتاًفوقتاًجھولاچھاپ ڈاکٹروںکا شکار ہوئے عام آدمی کی موت کی خبریں اخبارات میں شائع ہوتی رہتی ہیں باوجود اس کے محکمہ صحت کے ذریعہ ایسے جھولاچھاپ لوگوں پر کوئی ٹھوس کارروائی نہیں ہوتی اور ہو بھی کیوں سارا کھیل پیسے کاہے۔
نیچے سے اوپر تک محکمہ صحت بدعنوانی میں ملوث ہے ، ایک اور جھولا چھاپ ڈاکٹر کے ہاتھوں ایک خاتون کی موت ہوگئی ، واقعہ تھانہ راوت پور علاقہ کے چورسیا مارکیٹ واقع بھاویہ میڈیکل سینٹر کا ہے۔
جہاں ایک خاتون کو بخار آنے پر اس کے کنبہ والے علاج کیلئے لے گئے تھےاس میڈیکل سینٹر میں جو غیر منظور شدہ بتایاجاتا ہے یہاں خاتون کے پہنچنے پرڈاکٹر کے ذریعہ انجکشن لگایاگیا جس کے بعد خاتون کو خون کی قئے شروع ہوگئی اور اس کی دردناک موت ہوگئی۔
خاتون کانام ۵۴سالہ کلاوتی بتایاجاتاہے اور وہ اپنے بیٹے اجے راجپوت کے ساتھ علاج کیلئے آئی تھی۔ متوفیہ راوت پور بھٹہ کی رہنے والی بتائی جاتی ہے۔
عام شخص بھی نہیں ہے بیدار ،حادثہ کے بعد بھی نہیں کھلیں آنکھیں:بات کسی امیر یا غریب کی نہیں ہے اور نہ ہی آج کے وقت میں اچھے ڈاکٹروںکی کمی ہے،آج شہر کے تقریباًہرمحلے میں اچھے ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کی کلینک ہوتی ہیں،
مگر لاعلمی کے تحت اور لاپروائی کے سبب آج بھی زیادہ تر لوگ ہلکی پھلکی طبیعت خراب ہونے پر میڈیکل اسٹور پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور پریشانی بتانے لگتے ہیں، میڈیکل اسٹور والا بھی ڈاکٹر بن کر اسے دوا دے دیتا ہے جو کبھی کبھی ری ایکشن کرجاتی ہے اور جان کیلئے خطرہ ثابت ہوتی ہے۔