روسی دارالحکومت ماسکو کے قريب ارسلان غزاتولين کی فيٹکری ميں حلال ’سوسيج‘ تيار کيے جاتے ہيں تاہم پچھلے کچھ عرصے سے ان کا کاروبار کم ہو رہا ہے۔ لیکن اس کی وجہ روس کی معاشی سست روی نہيں بلکہ حلال اشياء کے کاروبار میں آنے والی نئی کمپنياں ہيں، جن کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
روس کی مجموعی آبادی ميں مسلمانوں کی شرح پندرہ فيصد ہے، جس ميں بھی بتدريج اضافہ ہو رہا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کی رپورٹ کے مطابق شاید اسی ليے روس میں حلال اشياء تيار کرنے والی کمپنياں بڑھ رہی ہيں بلکہ کچھ کا کاروبار اس قدر وسيع ہو گيا ہے کہ وہ اشياء برآمد کرنے پر بھی غور کر رہی ہيں۔
Halal products of BH producers Klas,Vispak and As Jelah will be available in Russia, Belarus, Kazakhstan and Ukraine. pic.twitter.com/sYw7AmyncU
— BİGMEV_TR (@Bigmev) September 12, 2014
ارسلان غزاتولين پچھلے سات برس سے سچيولکوفو شہر ميں قائم ايک فيکٹری سے منسلک ہيں جس ميں حلال گوشت سے سوسيج اور ديگر اشياء تيار کی جاتی ہيں۔ دو دہائياں پہلے جب يہ فيکٹری قائم ہوئی تو اپنی طرز کی اولين فيکٹريوں ميں شمار ہوتی تھی۔ فيکٹری ميں سوويت طرز کے سوسيج اسلامی اصولوں پر اور حلال گوشت کے ساتھ تيار کيے جاتے ہيں۔ غزاتولين کے مطابق، ’’پچھلے چند برسوں ميں ملک بھر ميں حلال اشياء کا رجحان بڑھ گيا ہے۔‘‘ ان کے بقول اب جب وہ دکانوں ميں جاتے ہيں، تو کئی کمپنيوں کے سوسيج يا ديگر اشياء دستياب ہوتے ہيں۔
“We have halal products. In Russia, there are 25 million Muslims. We export our halal products to the Middle East,” said Russian Deputy Agriculture @mcx_rf_eng Minister https://t.co/dYeAw5KIWJ vía @Arab_News
— Instituto Halal (@InstitutoHalal) December 20, 2017