دنیا کے ممالک کی قرضوں کی حالت پر اقوام متحدہ نے رپورٹ جاری کر دی۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ دنیا کے 3 ارب سے زائد آبادی والے ممالک صحت و تعلیم سے زیادہ قرض پر خرچ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحت و تعلیم سے زیادہ قرض و سود پر خرچ کرنے والے ممالک میں دنیا کی آدھی آبادی بستی ہے۔انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ ہماری آدھی دنیا قرضوں کے بحران کی وجہ سے تباہی میں ڈوب رہی ہے، 2022 میں عالمی سطح پر عوامی قرض 92 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا۔
یو این کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ قرضوں کا بوجھ غریب ممالک پر ہے، اس لیے اسے عالمی مالیاتی نظام کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جاتا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی سطح پر عوامی قرضوں کی سطح حیران کن طور پر بڑھ رہی ہے، قرضوں کا بحران نظام کی ناکامی ہے، اس کے خلاف کارروائی آسان نہیں لیکن بہت ضروری ہے۔