غزہ : فلسطینی مزاحمت کی تحریک حماس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے غزہ جنگ کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔
اس امر کا خیرمقدم حماس نے جمعرات کے روز جاری کر دہ اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔
تاہم حماس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا دائرہ صرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ تک محدود نہ رکھے بلکہ اسے اسرائیل کے مزید لیڈروں تک پھیلائے۔ تاکہ فلسطینی سرزمین پر ناجائز قابض اور جنگی جرائم میں ملوث سبھی اسرائیلی لیڈروں کا عدالتی احتساب ہو سکے۔
واضح رہے اسرائیل میں اہم جنگی فیصلے کابینہ کی سطح کے علاوہ قائم کردہ جنگی کابینہ میں کیے جاتے ہیں۔ جنگی کابینہ کے ارکان کے علاوہ اسرائیلی حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنما اور ارکان کابینہ کا ان جنگی امور کے بارے میں کافی عمل دخل رہا ہے۔
جبکہ اسرائیلی فوج اور خفیہ اداروں کے حکام اور نمایاں اہلکار ان جنگی جرائم میں بڑے حصہ دار ہو سکتے ہیں ۔ مگر بین الاقوامی عدالت انصاف نے ان کے بارے کچھ کہا ہے نہ اس ساری نسل کشی کے لیے اسلحہ دیے چلے جانے والے اسرائیلی اتحادیوں کو باز پرس کے لیے طلب کیا ہے۔
البتہ جمعرات کے روز نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں کہ یہ دونوں غزہ میں جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں اس لیے ان سے تفتیش کے لیے ان کی گرفتاری ضروری ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے اسرائیلی رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے ورنٹ جاری کرنے کی استدعا ماہ مئی میں کی تھی۔ جس پر چھ ماہ گزرنے بعد اس عالمی عدالت نے پراسیکیوٹر کی یہ استدعا منظور کر لی ہے۔