ڈچ سائنس داں فرینک ہوگربیٹس نے اسرائیلی بربریت پر سخت تنقید کی ہے اور اسرائیل کا موازنہ بندر سے کردیا ہے۔ نیدرلینڈ کے ایک سائس داں اور محقق فرینک ہوگربیٹس (Frank Hoogarbeets) نے غزہ پٹی پر غاصب صیہونی فوج کی بربریت اور درندگی پر سخت تنقید کی ہے جس کے بعد صیہونی حکام سیخ پا ہوگئے ہیں۔
اس سلسلے میں ڈچ سائنس داں نے سماجی رابطے کی سائٹ “ایکس” پر لکھا ہے کہ “اس سے پہلے کہ کوئی مجھے یہود مخالف کہے، سائنس کے مطابق تمام لوگ افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں، ہم نے بندر سے انسانوں تک ارتقا کا سفر کیا ہے لیکن ان میں سے بہت سے لوگ اب بھی بندروں کی طرح برتاؤ کرتے ہیں اور لڑتے ہیں۔ 1947 سے پہلے مسلمان، یہودی اور عیسائی فلسطین میں پرامن طور پر ایک ساتھ رہتے تھے۔”
اطلاعات کے مطابق سائنس داں موصوف نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر فلسطین کے نقشے کے ساتھ لکھا کہ “ہم نے غزہ پر بڑے پیمانے پر بمباری اور اسرائیل کی طرف سے زمینی حملے کے بارے میں سنا ہے۔ فلسطین کے لوگوں کے پاس نہ بجلی ہے، نہ پانی اور نہ ہی انٹرنیٹ ہے۔ غزہ کا رابطہ باقی دنیا سے مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا ہے، یہ ایک جنگی جرم ہے اور ایک ایسے ملک کی طرف سے ہے جو 1947 میں دنیا کے نقشے پر نہیں تھا۔”
موصولہ رپورٹوں کے مطابق ڈچ سائنس داں کی انہیں باتوں اور تبصروں کی وجہ سےغاصب اسرائیل کے حامیوں کی جانب سے ان کے خلاف تبصروں اور تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے البتہ، ذائع ابلاغ کے مطابق، بڑی تعداد میں غیرجانبدار افراد ڈچ سائنس داں فرینک ہوگربیٹس کی تعریف بھی کر رہے ہیں اور غاصب اسرائیل کے بارے میں ان کے خیالات کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈچ سائنس داں فرینک ہوگربیٹس کی باتیں عام طور پر زلزلوں اور قدرتی آفات کے بارے میں ہوتی ہیں۔ وہ غزہ میں جاری اسرائيلی درندگی پر زلزلوں کی پیش گوئی بھی کرچکے ہیں۔